ہندو راشٹر کی بات کرنے والے ملک کو برباد کرنا چاہتے ہیں:نتیش کمار

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ ہمیں صرف مہاتما گاندھی کے قول پرعمل کرنا چاہئےاور ہم گاندھی جی کے ہی دکھائے راستے پر چل رہے ہیں

نئی دہلی ،17 فروری :۔

موجودہ بی جے پی حکومت کی آمد کے بعد ملک میں ہندو راشٹر کے نظریات کی حامل جماعتوں نے بڑی شدت کے ساتھ سر اٹھایا ہے۔حالیہ دنوں میں بھی متعدد ہندو شدت پسند تنظیموں اور نام نہاد سنتوں کی جانب سے ہندو راشٹر کی بات زور پکڑ رہی ہے ۔ دریں اثنا بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے جمعہ کو بی جے پی اورہندوتو کی سیاست کرنے والے پر تیکھا حملہ کیا ہے ۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ ہر مذہب اور نظریات کے لوگ یہاں رہتے ہیں ۔ اگر کوئی ہندوستان کوہندو راشٹر کی بنانا چاہتا ہے تو وہ اسے بر باد کرنا چاہتا ہے۔ہمیں صرف بابائے قوم مہاتما گاندھی کی بتائی ہوئی باتوں پر عمل کرنا چاہئے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بد قسمتی سے بابائے قوم کو مار دیا گیا تھا لیکن ہم گاندھی جی کے ہی بتائے راستے پر چل رہے ہیں۔ بتا دیں کہ وزیر اعلیٰ نے پٹنہ میں جمعہ کو ایک پروگرام کے دوران صحافیوں کے ذریعہ پوچھے گئے سوال کے جواب میں یہ باتیں کہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ہندو شناخت کو ہر ہندوستانی کی ثقافتی شہریت قرار دیا تھا اور ہندوستان کو ہندو راشٹر قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’اکھنڈ بھار‘ کا خواب آنے والے وقت میں پورا ہونے والا ہے۔ الیکشن میں لوگ کیا کریں گے، بس انتظار کرو اور دیکھو۔ اس کے علاوہ گزشتہ دنوں شدت پسند ہندو تنظیموں کے ذریعہ دہلی میں ہندو راشٹر قرار دیئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج بھی کیا تھا۔فی الحال باگیشور دھام بھی دھریندر شاستری اپنی ہندو راشٹر مہم کو لے کر موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔
دریں اثنا وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بی بی سی کے دفاتر پر انکم ٹیکس محکمہ کی جانب سے کی گئی کارروائی پر بھی بی جے پی کی مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر کارروائی ہوتی ہے تو واضح ہو جائے گا کہ مودی حکومت کیا چاہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ مودی کیا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ وہ (مودی حکومت) کیا چاہتے ہیں، اگر کارروائی کی جائے تو صاف نظر آتا ہے۔ اگر کوئی ان (مودی حکومت) کے خلاف بولے گا تو اسے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جو لوگ ہمارے خلاف بولنا اور لکھنا چاہتے ہیں وہ ایسا کر سکتے ہیں، آخر کار یہ عوام ہی فیصلہ کریں گے ۔