بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش پر جے این یو میں ہنگامہ
دیر رات یونیور سٹی کی بتی گل،انٹرنٹ رابطہ بھی ختم کر دیا گیا،نمائش میں شریک طلبا نے پتھر بازی کاالزام لگایا، پولیس میں تین شکایتیں درج
نئی دہلی،25جنوری :۔
-2002 گجرات فسادات کے تناظر میں وزیر اعظم نریندر مودی پر بنائی گئی بی بی سی کی دستاویزی فلم پر تنازعہ ختم نہیں ہو رہا ہے ۔حیدر آباد یونیور سٹی میں بی بی سی کی متنازعہ فلم کی نمائش کے بعد جے این یو میں بھی انتظامیہ کے منع کرنے کے باوجود طلبہ یونین کی جانب سے نمائش کا اہتمام کیا گیا جس کے بعد ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے ۔جے این یو طلبہ کے دو گروپ آمنے سامنے ہیں۔دھرنا اور نعرے بازی کا دور جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق دہلی پولیس کو اس ہنگامہ آرائی سے متعلق تین شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ دو شکایتیں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد نے دی ہیں اور ایک شکایت جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کی صدر آئی سی گھوش نے دی ہے۔ اس معاملے میں اے آئی ایس اے کے ایک طالب علم کا ایم ایل سی بھی بنایا گیا ہے، جو پولیس کو موصول ہو گیا ہے۔ ایم ایل سی میں کہا گیا ہے کہ طالب علم کو کوئی اندرونی چوٹ نہیں آئی۔ پولیس نے شکایات کو لے کر معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔
آئی سی گھوش نے کہا کہ انہوں نے ابھی ابتدائی شکایت درج کرائی ہے۔ وہ بدھ کی دوپہر کو ایک تفصیلی تحریری شکایت دیں گی۔ دوسری طرف پولیس افسران کا کہنا ہے کہ اگر جے این یو میں پتھراؤ ہوتا تو کسی کو چوٹ پہنچتی۔ اس معاملے میں کسی کی ایم ایل سی نہیں بنی ہے۔ دہلی پولیس جے این یو کے باہر تعینات ہے اور حالات قابو میں ہیں۔
واضح رہے کہ جے این یو میں دستاویزی فلم کی اسکریننگ رات 9 بجے شروع ہونا تھی اور انتظامیہ کی جانب سے منع کرنے اور نوٹس جاری کرنے کے باوجود طلباء نمائش پر مصر تھے ان کا کہنا تھا کہ اسکریننگ سے یونیورسٹی کے کسی اصول کی خلاف ورزی نہیں ہوگی اور نہ ہی اس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہوگی۔طلبہ یونین کی صدر آئیشی گھوش نے کہا، ’’ہم اسکریننگ کریں گے۔ بی بی سی کی دستاویزی فلم پر پابندی نہیں ہے۔ یہ فلم سچائی کو ظاہر کرتی ہے اور وہ ڈرتے ہیں کہ سچ سامنے آجائے گا۔ آپ بجلی چھین سکتے ہیں، آپ ہماری آنکھیں، ہماری روح نہیں چھین سکتے، آپ اسکریننگ کو نہیں روک سکتے۔ ہم ہزار اسکرینوں پر دیکھیں گے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلباء نے منگل (24 جنوری) کو وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کی دستاویزی فلم کی اسکریننگ کا اعلان کیا تھا۔ الزام ہے کہ اس دوران طلبہ یونین کے دفتر میں بجلی کاٹ دی گئی اور پتھراؤ کیا گیا۔بی بی سی کی دستاویزی فلم دیکھنے والے طلبہ پر پتھراؤ کے معاملے میں، طلبہ نے شکایت درج کرانے کے لیے پولیس اسٹیشن تک مارچ کیا۔