جموں و کشمیر میں ٹارگیٹ کلنگ کا سلسلہ جاری، دو مقامی مزدور ہلاک
نئی دہلی، اکتوبر 18: جموں وکشمیر میں ایک بار پھر90 کی دہائی والے حالات بن رہے ہیں۔ عسکریت پسند غیر مقامی باشندوں کو ایک بار پھر اپنا ہدف بنا رہے ہیں جس سے وادی میں خوف و دہشت کے دن کی واپسی کی قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق جنوبی ضلع شوپیاں کے حرمین گاؤں میں درمیانی شب مشتبہ عسکریت پسندوں نے غیر مقامی مزدوروں پر گرینیڈ سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں دو مزدوروں کی موقع پر ہی موت ہوگئی۔ دونوں مقامی مزدوروں کی شناخت مونش کمار اور رام ساگر کے طور پر ہوئی ہے اور دونوں ہی اترپردیش کے رہنے والے تھے۔
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے مشتبہ عسکریت پسندوں کے ہاتھوں غیر مقامی باشندوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بزدلانہ حرکت میں ملوث افراد کو کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ سیکورٹی فورسز کو سرگرم عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
منوج سنہا نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں کہا :’ شوپیاں میں دہشت گردوں کے ذریعہ دو غیر مقامی مزدوروں پر حملہ بزدلانہ حرکت ہے، میں اس سانحے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اور پسماندگان کو تعزیت پیش کرتا ہوں۔
ان کا ٹویٹ میں مزید کہنا تھا: ’میں لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ (اس حرکت) کے مرتکبین اور دہشت گردوں کی مدد کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے گی‘۔
اُن کے مطابق سیکورٹی فورسز نے حملے میں ملوث ایک دہشت گرد کو فوری طور پر کاروائی کرتے ہوئے گرفتار کیا ہے جبکہ دیگر خاطیوں کی بھی تلاش بڑے پیمانے پر شروع کر دی گئی ہے۔
ایل جی سنہا نے ٹویٹ میں مزید کہا کہ سیکورٹی ایجنسیوں کو سرگرم عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کرنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہلاک شدگان کی لاشیں پورے اعزاز کے ساتھ ان کے آبائی گاؤں تک پہنچانے کے لیے حکام کی تعیناتی کی گئی ہے۔
ایل جی منوج سنہا نے کہا :’ دہشت گردی اور اس سے منسلک افراد کو کچلنے کےلیے سیکورٹی فورسز کو مکمل آزادی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی مہذب معاشرے کے لئے ایک لعنت ہے، سماج کے ہر طبقے کو اس طرح کے واقعات کی مذمت کرنی چاہئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دہشت گردی اور اس کے حمایتوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی خاطر سب کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
اس تعلق سے جموں وکشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ شوپیاں میں غیر مقامی مزدوروں کی ہلاکت میں ملوث دو انتہائی مطلوب عسکریت پسندوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جبکہ دیگر ملزمان کی بھی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی گئی ہے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار نے بتایا کہ لشکر طیبہ نے اس حملے کو انجام دیا ہے۔
شوپیاں میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کشمیر رینج وجے کمار نے بتایا کہ شوپیاں کے حرمین علاقے میں درمیانی شب دو غیر مقامی مزدوروں کی ہلاکت میں ملوث دو انتہائی مطلوب عسکریت پسندوں کو حراست میں لیا گیا ۔
انہوں نے بتایا کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب مقامی عسکریت پسندوں نے ٹین شیڈ میں موجود غیر مقامی مزدوروں پر گرینیڈ داغا جو زور دار دھماکہ کے ساتھ پھٹ گیا جس کے نتیجے میں اُتر پردیش سے تعلق رکھنے والے دو مزدوروں کی برسر موقع ہی موت ہوگئی۔
اُن کے مطابق سیکورٹی فورسز نے فوری طورپر علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا جس دوران ایک انتہائی مطلوب عسکریت پسند کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جبکہ منگل کی صبح ایک اور عسکریت پسند کو دھر دبوچا گیا اور اسے سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ اس حملے میں ملوث دو انتہائی مطلوب عسکریت پسندوں کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ دیگر ملزمان کی بھی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی گئی اور بہت جلد اُنہیں بھی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
اے ڈی جی پی نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ لشکر طیبہ کا کمانڈر دانش اور عابد کی ہدایت پر اس حملے کو انجام دیا گیا۔ اُن کے مطابق البدر نے نہیں بلکہ لشکر طیبہ کے عسکریت پسندوں نے غیر مقامی مزدوروں پر حملہ کیا۔
وجے کمار کا مزید کہنا تھا کہ لشکر طیبہ کے دو کمانڈروں دانش اور عابد جن کی ہدایت پر غیر مقامی مزدوروں پر حملہ کیا گیا کو بہت جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔
انہوں نے کہاکہ دونوں کی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی گئی اور متعدد علاقوں میں آپریشن ہنوز جاری ہے۔
بتادیں کہ منگل کے روز لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے شوپیاں جانے کا پروگرام بنایا تھا تاہم درمیانی شب دو غیر مقامی مزدوروں کی ہلاکت کے بعد سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ایل جی کا دورہ منسوخ کر دیا گیا۔
عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی، سجاد لون اور یوسف تاریگامی کی مذمت
جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے شوپیاں میں مشتبہ جنگجوؤں کے ہاتھوں دو غیر مقامی مزدوروں کی ہلاکت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ادھر سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی اور جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے بھی اس واقعے کی سخت مذمت کی ہے۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے شوپیاں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ’کشمیر میں اقلیتی فرقے سے وابستہ لوگوں پر ایک اور نا قابل قبول اور ناقابل دفاع ٹارگیٹ حملہ ہوا ہے۔ میں مونش کمار اور رام ساگر کے اہلخانہ کو تعزیت پیش کرتا ہوں‘۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا: ’اس مشکل وقت میں پسماندگان کے صبر اور متوفین کی روح کے سکون کے لئے دعا گو ہوں‘۔
پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ’ایک حملے میں دو مزدوروں کی ہلاکت کے بارے میں جان کر مایوسی ہوئی‘۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا: ’بار بار ان واقعات کے خطرات کے پیش نظر جموں و کشمیر میں رہنے والے کوئی بھی شخص اپنے آپ کو محفوظ اور پرامن محسوس نہیں کر رہا ہے‘۔
ان کا ٹویٹ میں مزید کہنا تھا: ’ یہ مسائل تب ہی حل ہوسکتے ہیں جب حکومت ہند ان مسائل کی موجودگی کو تسلیم کرے گی‘۔
سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ایک قابل نفرت حملے میں دو مزدور جو یہاں روزی روٹی کمانے کے لئے آئے تھے، اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
انہوں نے کہا: ’تشدد کے ایسے بہیمانہ واقعات کے خلاف ہم سب کو آواز بلند کرنی چاہئے‘۔
جموں وکشمیر پیپلز پارٹی کے چیئرمین سجاد غنی لون نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ’علی الصبح دو غیر مقامی لوگوں کے وحشیانہ قتل کی ہولناک خبر گوش گذار ہوئی‘۔
انہوں نے کہا: ’ان کے روزی روٹی کمانے کا سفر غنڈوں کے ہاتھوں خون کی ہولی پر اختتام کو پہنچا‘۔ان کا کہنا تھا: ان غنڈوں کا ٹھکانہ جہنم ہوگا‘۔