ادھو ٹھاکرے کے خلاف الیکشن کمیشن کے حکم پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار
شندے اور الیکشن کمیشن آف انڈیا کو نوٹس جاری ،دو ہفتوں کے اندر جواب دینے کی ہدایت ، تین ہفتے بعد سماعت ہو گی
نئی دہلی،22فروری :۔
سپریم کورٹ نے آج شیوسینا کے نام اور انتخابی نشان سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ادھو ٹھاکرے گروپ کی عرضی پر سماعت کی ۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ کی جانب سے ٹھاکرے گروپ کو راحت نہیں ملی ہے ۔ سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے حکم پر اسٹے لگانے سے انکار کر دیا ۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم حکم امتناعی نہیں دے سکتے، یہ پارٹی کے اندر کنٹریکٹ سے متعلق ہے۔ ادھو ٹھاکرے کی درخواست پر سپریم کورٹ نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا ہے۔ انہیں دو ہفتوں میں جواب دینے کو کہا گیا ہے۔
بینک اکاؤنٹس اور جائیداد پر قبضے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے کمیشن کے حکم پر عمل در آمد پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ میں اب اس معاملے پر تین ہفتے بعد سماعت ہو گی۔
تفصیلات کے مطابق شیوسینا کے انتخابی نشان پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف ادھو ٹھاکرے کی درخواست پر آج تین ججوں کی خصوصی بنچ نے سماعت کی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے سماعت کی۔ ادھو ٹھاکرے نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا۔ الیکشن کمیشن نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے شیوسینا پارٹی کی شناخت اور ایکناتھ شندے کو تیر کمان کا انتخابی نشان دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔
اس دوران ایکناتھ شندے کے دھڑے نے عرضی پر سوالات اٹھائے۔ نیرج کشن کول نے کہا کہ یہ معاملہ ہائی کورٹ جانے کا ہے، یہ لوگ پہلے بھی دو بار ہائی کورٹ جا چکے ہیں۔ حالانکہ سپریم کورٹ کے پاس اختیار ہے لیکن انہیں صرف ہائی کورٹ میں جانا چاہیے۔ کول نے کہا، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کارروائی کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی کارروائی پر روک نہیں لگائی گئی۔
ادھو ٹھاکرے کے وکیل کپل سبل نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے نااہلی کا سامنا کرنے والے ایم ایل ایز کی تعداد پر بھروسہ کرکے غلطی کی ہے۔ ای سی آئی کو آئینی بنچ کے معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے تھا۔ شندے کیمپ کے ایم ایل ایز کو نااہل قرار دینے کا امکان ہے۔
ادھو ٹھاکرے کی جانب سے وکیل کپل سبل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کی بنیاد اکثریت ہے۔ یہ فیصلہ 38 ایم ایل اے کی بنیاد پر دیا گیا۔ لیکن الیکشن کمیشن کے فیصلے کی بنیاد لیجسلیٹیو کونسل میں اکثریت ہے۔ ای سی آئی نے یہ کہہ کر غلطی کی کہ تقسیم ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے نااہلی کا سامنا کرنے والے ایم ایل ایز کی تعداد پر بھروسہ کرکے غلطی کی ہے۔ ای سی آئی کو آئینی بنچ کے معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے تھا۔ شندے کیمپ کے ایم ایل ایز کو نااہل قرار دینے کا امکان ہے۔ چیف جسٹس چندر چوڑ نے شندے گروپ سے پوچھا، یہ ایک مسئلہ ہے، انہوں نے قانون ساز پارٹی کی اکثریت کو بنیاد بنایا ہے۔ سبل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ شیوسینا کا آئین ریکارڈ پر نہیں ہے، جبکہ اس کے ثبوت موجود ہیں۔ قانون ساز پارٹی کی ٹیسٹ آف میجاریٹی کو بنیاد بنایا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن نے ادھو ٹھاکرے گروپ کو جھٹکے دیتے ہوئے شیو سینا کا انتخابی نشان تیر کمان اور نام شندے گروپ کے لئے منظوری دے دی تھی ۔ الیکشن کمیشن نے اصل شیو سینا شندے گروپ کو ہی تسلیم کیا تھا جس کے بعد ادھو ٹھاکرے گروپ نے الیکشن کمیشن پر سخت تبصرہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔