حجاب معاملہ :چیف جسٹس کی معاملے کی جلد سماعت کی یقین دہانی،تین ججوں کی بینچ کی تشکیل پر غور
عرضی گزار نے کہا،آئندہ 6 فروری سے امتحانات ہونے ہیں، حجاب پہننے والی طالبات کو امتحان میں شرکت سے روک دیا جائے گا،اس لئے فوری عبوری ہدایت کی ضرورت ہے
نئی دہلی،23 جنوری:۔
کرناٹک ہائی کورٹ کے ذریعہ حجاب پر پابندی کے معاملے میں آج عرضی گزاروں نے سپریم کورٹ سے جلد سماعت کی درخواست کی جس پر چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ نے جلد سماعت کی یقین دہانی کراتے ہوئے تین ججوں کی بینچ کی تشکیل پر غور کرنے کی بات کہی ہے ۔عرضی گزاروں نے اپنی درخواست میں کہا کہ آئندہ 6فروری سے امتحانات ہونے والے ہیں،حجاب پہننے والی طالبات کو امتحان میں شرکت سے روک دیا جائے گا ،اس لئے اس معاملے میں فوری عبوری ہدایت کی ضرورت ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ میں اس معاملے کا جائزہ لوں گا ،یہ تین ججوں کی بینچ کا معاملہ ہے ۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ ،جسٹس وی راما سبرامنیم اور جے بی پاردی والا پر مشتمل بینچ نے سینئر وکیل میناکشی اروڑہ کی عرضی پر نوٹس لیا ہے ۔سینئر ایڈوکیٹ میناکشی اروڑہ نے پیر کو حجاب کے معاملے کی جلد سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ6 فروری کو امتحانات ہونے والے ہیں اور حجاب پہننے والی طالبات کو امتحان میں شرکت سے روک دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مسلم طالبات کو صرف سرکاری کالجوں میں ہونے والے امتحانات میں شرکت کی اجازت دینے کے لیے فوری عبوری ہدایت کی ضرورت ہے۔ سینئر وکیل نے کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کرنے والی اپیلوں کا حوالہ دے رہے تھے، جس نے سرکاری کالجوں میں مسلم لڑکیوں کے مذہبی اسکارف پہننے پر ریاستی حکومت کی پابندی کو برقرار رکھا تھا۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2022 میں سپریم کورٹ کی دو ججوں کی بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے میں الگ الگ فیصلہ سنا یا تھا، جس میں جسٹس ہیمنت گپتا نے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا اور جسٹس سدھانشو دھولیا نے اس کے خلاف فیصلہ دیا۔ چیف جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گے اور اسے تین ججوں کی بنچ کے سامنے پیش کریں گے۔ اروڑا نے کہا کہ طالبات کا ایک تعلیمی سال پہلے ہی ضائع ہو چکا ہے اور سرکاری پری یونیورسٹی کالجوں میں حجاب پر پابندی کے بعد مسلم طالبات کو نجی اداروں میں جانے پر مجبور کیا گیا ہے۔ اروڑا نے کہا، لیکن امتحانات سرکاری کالجوں میں ہونے ہیں۔ اس لیے پرائیویٹ کالج امتحانات نہیں لے سکتے۔ پریکٹیکل 6 فروری سے شروع ہوں گے۔ ہم صرف عبوری ہدایات جاری کرنے کے لئے درخواست کر رہے ہیں۔
اکتوبر 2022 میں سپریم کورٹ کی دو ججوں کی بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے میں الگ الگ فیصلہ سنا یا تھا، جس میں جسٹس ہیمنت گپتا نے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا اور جسٹس سدھانشو دھولیا نے اس کے خلاف فیصلہ دیا۔
واضح رہے کہ کرناٹک کے اڈپی میں طالبات کواسکولوں اور یونیور سٹیوں میں حجاب پہننے پر پابندی عائد کر دی تھی ،حکومت کے اس پابندی کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا اور ہائی کورٹ نے بھی حکومت کے پابندی کے فیصلے کو درست قرار دیا تھا۔ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ حجاب اسلام کا لازمی جز نہیں ہے اس لئے کرناٹک حکومت کا فیصلہ صحیح ہے۔جبکہ سپریم کورٹ میں فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس ہیمنٹ گپتا نے عرضیوں کو خارج کر دیا تھ اور کرناٹ ہائی کورٹ کے حجاب پر پابندی لگائے جانے سے متعلق فیصلے کو بر قرار رکھا تھا۔وہیں دوسری جانب جسٹس سدھانشو دھولیا نے اپیلو کو منظور کرتے ہوئے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو کا لعدم قرار دیا تھا۔ جسٹس دھولیا نے حجاب لگائے جانے کے معاملے کو پسند اور مرضی کا معاملہ قرار دیاتھا ۔