پی ایم ایل اے معاملہ : رعنا ایوب کی عرضی سپریم کورٹ سے خارج

غازی آباد کی ایک عدالت نے سمن جاری کیا تھا، عدالت عظمیٰ نے 31 جنوری کو ایوب کی عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا

نئی دہلی07فروری :۔
معروف صحافی رعنا ایوب کو پی ایم ایل اے معاملےمیں سپریم کورٹ سے جھٹکا لگا ہے ۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق سپریم کورٹ نے منگل کو رعنا ایوب کی اس عرضی کو مسترد کر دیا جس میں منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ (پی ایم ایل اے) کیس میں خصوصی عدالت کی طرف سے جاری سمن کو چیلنج کیا گیا تھا۔اس معاملے میں جسٹس وی راما سبرامنیم اور جے بی پاردی والا کی بنچ نے کہا، ہم اس معاملے کو ٹرائل کورٹ کے سامنے اٹھانے کے لیے چھوڑتے ہیں۔ ہم اس عرضی کو خارج کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سماعت کے دوران انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے دلیل دی تھی کہ ایوب نے کچی آبادیوں، کووِڈ اور آسام میں کچھ کاموں کے لیے کراؤڈ فنڈنگ پلیٹ فارم کے ذریعے رقم حاصل کی تھی، تاہم، انہوں نے رقم کو اپنے ذاتی مفاد کے لئے استعمال کیا۔
ایوب کی نمائندگی کرنے والی ایڈوکیٹ ورندا گروور نے استدلال کیا کہ غازی آباد عدالت کو شکایت کا نوٹس لینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ عرضی گزار ممبئی کا رہائشی ہے اور یہ الزام ممبئی میں کیٹو نامی آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے فنڈز اکٹھا کرنے سے متعلق ہے۔ جس اکاؤنٹ میں رقم جمع کی گئی ہے وہ نوی ممبئی میں ہے۔ گروور نے کہا کہ کیس کی شروعات غازی آباد کے اندرا پورم پولیس اسٹیشن میں ہندو آئی ٹی سیل کے ایک رکن کے ذریعہ درج کرائی گئی ایف آئی آر سے ہوئی۔ یہ جانچ ای ڈی کے دہلی میں سرکل آفس نے کی تھی۔ ایوب کو تفتیش کے دوران کبھی گرفتار نہیں کیا گیا اورانہوں نے مکمل تعاون کیا۔ منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ کی دفعہ 44 اور وجے مدن لال چودھری کیس کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے گروور نے دلیل دی کہ منی لانڈرنگ کیس میں مقدمہ ایک خصوصی عدالت میں چلایا جانا چاہئے، جس کا دائرہ اختیار اس علاقے میں ہوجس جگہ پرمنی لانڈرنگ ہوئی تھی۔
ای ڈی کی نمائندگی کرنے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ہمیں پتہ چلا کہ رقم کو منتقل کیا گیا ہے، ذاتی مفاد کے لیے استعمال کیا گیا، لوگ یہ جانے بغیر کروڑوں روپے دے رہے ہیں کہ پیسہ کہاں جا رہا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے 31 جنوری کو ایوب کی عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔