ڈھاکہ : عوامی احتجاج رنگ لایا،شیخ حسینہ کے اقتدار کا سورج غروب، بنگلہ دیش سے فرار

وزیر اعظم کے استعفیٰ اور ملک چھوڑنے کے باوجود احتجاج کرنے والی طلبا تنظیمیں سڑکوں پر ،اقتدار عوام اور انقلابی طلبا کو سونپنے کا مطالبہ

ڈھاکہ، 05 اگست  :۔

بنگلہ دیش میں بڑے پیمانے پر جاری عوامی اور خاص طور پر طلبا کا احتجاج رنگ لایا اور بالآخر سولہ برسوں سے بنگلہ دیش کے اقتدار پر قابض شیخ حسینہ کو اقتدار چھوڑنا پڑا۔شیخ حسینہ کے تمام ظلم و ستم عوامی احتجاج کے سامنے نا کام ہو گئے ۔چنانچہ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ مستعفی ہوکر ملک سے راہ فرار اختیار کر کر لی ۔ ابھی سے ایک مہینے تک کس کے گمان میں رہا ہوگا کہ کوئی صبح ایسی بھی طلوع ہوگی جب شیخ حسینہ کو اقتدار سے بے دخل ہونا پڑے گا۔ جولائی میں شروع ہونے والا ایک احتجاج جو سرکاری نوکری میں خاص کوٹے  کے خلاف شروع ہوا تھا وہ بالآخر وزیر اعظم کے استعفی کے مطالبے سے ہوتے ہوئے کامیابی سے ہم کنار ہوا۔اس مظاہرہ کو شیخ حسینہ نے ہلکے میں لیا اور مختلف پابندیوں اور گولی مارنے کے احکامات دے دیئے مگر سیکڑوں ہلاکتوں کے بعد انہیں ہتھیار ڈالنا پڑا۔

رپورٹ کے مطابق پیر کی دوپہر ڈھائی بجے ایک فوجی ہیلی کاپٹر بنگ بھون سے وزیر اعظم شیخ حسینہ کو لے کر روانہ ہوا۔ ان کے ہمراہ ان کی چھوٹی بہن شیخ ریحانہ بھی  تھیں۔ ذرائع نے بتایا کہ وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے مغربی بنگال ہندوستان کے لیے روانہ ہوئی ہیں۔ بنگلہ دیش کے معروف اخبار پروتھوم الو نے اپنی رپورٹ میں یہ معلومات دی ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ چاروں طرف مظاہروں، آتش زنی، تشدد اور کرفیو کی وجہ سے فوج نے شیخ حسینہ کو ملک چھوڑنے کا مشورہ دیا۔ ذرائع کے مطابق شیخ حسینہ ملک چھوڑنے سے قبل اپنی تقریر ریکارڈ کرنا چاہتی تھیں۔ لیکن انہیں یہ موقع نہیں ملا۔ اس کے ساتھ ہی بنگلہ دیش کے آرمی ہیڈ کوارٹر میں ہنگامہ آرائی تیز ہوگئی ہے۔ آرمی چیف جنرل وقار الزمان اس وقت میٹنگ کر رہے ہیں۔ اجلاس میں جماعت اسلامی کے سینئر شریک چیئرمین انیس الاسلام محمود اور پارٹی کے جنرل سیکریٹری مجیب الحق چنوں کو مدعو کیا گیا ہے۔اس ملاقات میں ڈھاکہ یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے پروفیسر آصف کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔شیخ حسینہ کے استعفیٰ دے کر ملک سے فرار ہونے کے بعد بھی عوام کا احتجاج جاری ہے۔ فوج کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

دریں اثنا رپورٹ کے مطابق  شیخ حسینہ کے وزیر اعظم کا عہدہ اور بنگلہ دیش چھوڑنے کے بعد بھی احتجاج کرنے والی طلبہ تنظیمیں پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے واضح کر دیا ہے کہ وہ عبوری حکومت نہیں چاہتے اور اقتدار کو انقلابی طلباء اور شہریوں کے حوالے کیا جائے۔ انہوں نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کوئی دوسرا آپشن قبول نہیں کریں گے۔

اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن پروٹسٹ گروپ کے کوآرڈینیٹر محمد ناہید اسلام اور آصف محمود نے فیس بک پر ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ فاشسٹوں اور قاتلوں کو بنگال کی سرزمین پر ہی انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کوئی بھاگ نہیں سکے گا، بے گناہوں کو شام تک رہا کیا جانا چاہئے۔