سکم: جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی ریلی کے دوران تشدد کے بعد سنگتم میں امتناعی احکامات نافذ
نئی دہلی، اپریل 9: ہفتہ کو جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی ریلی کے دوران تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد سکم حکومت نے پیر کو سنگتم میں چار یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی ہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے جنرل سیکرٹری کیشو ساپکوٹا بھی نامعلوم شرپسندوں کے حملے میں زخمی ہو گئے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی جنوری میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کی قیادت کر رہی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ وہ ہندوستانی جو سکم میں 26 اپریل 1975 کو یا اس سے پہلے آباد ہوئے تھے، جس تاریخ کو ریاست کا ہندوستان کے ساتھ الحاق کیا گیا تھا، انکم ٹیکس سے متسثنیٰ ہونے کے حق دار ہوں گے۔
یہ حکم سکم کے پرانے آباد کاروں کی ایسوسی ایشن کی ایک رٹ پٹیشن پر آیا جس نے انکم ٹیکس ایکٹ کے سیکشن 10 (26AAA) کے تحت ’’سِکّمیز‘‘ (سکم والے) کی تعریف کو چیلنج کیا تھا۔
ایسوسی ایشن نے استدلال کیا تھا کہ یہ اخراج امتیازی تھا اور آئین کے ذریعہ فراہم کردہ مساوات کے بنیادی حق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ٹیکس کی چھوٹ کا فائدہ سکم میں مقیم تمام ہندوستانی شہریوں کو دیا جانا چاہیے۔
ایسٹ موجو کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ کو جے اے سی کے نائب صدر پاسنگ شیرپا نے سکم حکومت پر ساپکوٹا پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام لگایا۔
شیرپا نے کہا ’’جس طرح کا حملہ آج ہم پر اجتماع میں ہوا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت یا اقتدار میں موجود پارٹی جے اے سی کے خلاف ہے۔ وہ ہمارے اراکین کو قتل یا کچھ بھی کر سکتے ہیں۔‘‘
شیرپا نے کہا کہ جے اے سی کے ارکان کا پیچھا کیا گیا اور ان میں سے بہت سے سنگتم کے اجتماع سے غائب ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ سکم میں لاقانونیت کی ایک مثال ہے۔ امن و امان کا کنٹرول انتظامیہ یا پولیس کے پاس نہیں ہے، بلکہ غنڈوں کے پاس چلا گیا ہے۔ ریاست پر غنڈے حکومت کر رہے ہیں۔‘‘
دریں اثنا پولیس سپرنٹنڈنٹ تنزنگ لوڈن لپچا نے کہا کہ پولیس نے تشدد کے سلسلے میں دو مقدمات درج کیے ہیں اور تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔