روپیہ 60 پیسے گر کر 83 روپے فی ڈالر کی ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچا
وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن کابیان 'کہ روپیہ کمزور نہیں ہوا بلکہ ڈالر مضبوط ہوا ہے' کے بعد ہندوستانی کرنسی کی قدر میں مزید گراوٹ آئی ہے۔ یہ اب تک کے سب سے کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
نئی دہلی: امریکی فیڈ ریزرو کی جانب سے شرح سود میں ایک بار پھر اضافے کے امکان پر دنیا کی اہم کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کے دو ہفتے کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے دباؤ کے تحت آج انٹربینکنگ کرنسی مارکیٹ میں روپیہ 60 پیسے کی کمی کے ساتھ 83.08 روپے فی ڈالر ریکارڈ کم ترین سطح پر آ گیا۔
گزشتہ کاروباری دن میں روپیہ 10 پیسے کم ہوکر 82.40 فی ڈالر پر رہا تھا۔
ابتدائی کاروبار میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ آٹھ پیسے کی بہتری کے ساتھ 82.32 پر کھلا اور فروخت کی حمایت کی وجہ سے دن کی بلند ترین سطح پر بھی رہا۔ تاہم خریداری کے دباؤ میں یہ 83.01 روپے فی ڈالر کی کم ترین سطح تک آ گیا اور آخر میں گزشتہ روز کے 82.40 روپے فی ڈالر کے مقابلے میں آج 60 پیسے کی بڑی گراوٹ سے 83.08 روپے فی ڈالر کی ریکارڈ کم ترین سطح پر آگیا۔
ماہرین کے مطابق ہندوستانی بازار میں مسلسل غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی ہوتی جارہی ہے۔ روپیہ پچھلے چند مہینوں میں کئی بار اپنی ریکارڈ کم ترین سطح کو چھو چکا ہے۔ روپے کی گراوٹ، ایف پی آئی کے اخراج کے علاوہ بڑھتے ہوئے ڈالر انڈیکس اور خام تیل کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے قرار دیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے چند مہینوں میں روپے کو چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا اور ممکنہ طور پر درمیانی مدت میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 85 کی سطح کو چھو سکتا ہے۔
سابقہ ریکارڈ پر نظر ڈالیں تو 12 جنوری 2022 کو روپیہ ایک ڈالر کے مقابلے میں 73.78 پر تھا اور اس کے بعد سے یہ چھ ماہ سے بھی کم عرصے میں 5 روپے سے زیادہ گر چکا ہے اور جمعرات کو یہ اپنی تمام وقتی کم ترین سطح 83 روپے فی ڈالرتک جا پہنچا ہے۔ تاہم یہ زوال 12 جنوری سے مسلسل نہیں ہو رہا ہے۔ پہلے یہ 12 جنوری سے 8 مارچ کے درمیان کمزور ہو کر 77.13 تک پہنچ گیا اور پھر 5 اپریل تک ایک ماہ کے لیے مضبوط ہونا شروع ہو کر 75.23 ڈالر کو چھو گیا۔ 5 اپریل کے بعد سے روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے اور اس کے بعد سے اب تک کئی بار ہر وقت کی کم ترین سطح کو چھو چکا ہے۔