مہاراشٹر میں کانگریس بمقابلہ کانگریس: سینئر رہنماتھوراٹ نے پارٹی کے عہدے دیا استعفیٰ
مہاراشٹرا کانگریس کے سینئر لیڈر بالاصاحب تھوراٹ نے پارٹی کی قانون ساز پارٹی کے لیڈر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا
ممبئی ،07فروری :۔
مہاراشٹر میں کانگریس کی لڑائی کانگریس سے ہی جاری ہے ۔پارٹی کی حالت وقت گزرنے کے ساتھ مزید ابتر ہوتی جا رہی ہے ۔ایک طرف کانگریس کے راہل گاندھی بھارت جوڑو یاترا کر رہے ہیں اور بھارت کو جوڑنے کی مہم چلا رہے ہیں اور دوسری طرف مہاراشٹرمیں کانگریس ٹوٹ کا سلسلہ جاری ہے۔مہاراشٹر میں کانگریس کے ایک اور اہم رہنما بالا صاحب تھوراٹ نے کانگریس سے استعفیٰ دے دیا ہے ۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق تھوراٹ کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ انہوں نے اپنا استعفیٰ 2 فروری کو ہی بھیج دیا تھا اور ان کے لیے نانا پٹولے کے ساتھ کام کرنا مشکل ہو رہا تھا۔
ذرائع کے مطابق تھوراٹ سینئر لیڈر ہونے کے باوجود ان کے اور ان کے خاندان کے خلاف بیانات دئیے جا رہے تھے اور کچھ لوگ تھوراٹ اور ان کے خاندان کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
دوسری جانب نانا پٹولے نے کسی بھی خط کے لکھے جانے کی تردید کی ہے، اور کہا ہے کہ وہ اس پر تب ہی تبصرہ کر سکیں گے جب انہیں معلوم ہوگا کہ خط میں کیا لکھا ہے۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق پارٹی کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے کو لکھے گئے خط میں سابق ریاستی صدر اور وزیر تھوراٹ نے کہا کہ کسی بھی فیصلے سے پہلے ان سے مشورہ نہیں کیا جاتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کچھ دن پہلے، ناسک گریجویٹ سیٹ سے اس وقت کے ایم ایل سی سدھیر تامبے، جو بالا صاحب تھوراٹ کے رشتہ دار ہیں، نے کانگریس کے سرکاری امیدوار ہونے کے باوجود مہاراشٹر قانون ساز کونسل کے انتخابات میں حصہ لینے سے انکار کر دیا تھا۔ انہوں نے اپنے بیٹے ستیہ جیت تامبے کو آزاد حیثیت سے الیکشن لڑایا، جو بھی جیت گئے۔ انتخابی نتائج کا اعلان 2 فروری کو ہوا۔اس کے بعد کانگریس نے سدھیر تامبے اور ستیہ جیت تامبے کو پارٹی سے معطل کر دیا۔
بالاصاحب تھوراٹ کے معاون نے خط کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ تھوراٹ نے یہ بھی کہا کہ پارٹی کی ریاستی قیادت نے ان کی توہین کی، اور اس معاملے (تانبے) کو لے کر ان کے خاندان کے خلاف بیانات دئیے گئے۔کھڑگے کو لکھے خط میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ احمد نگر کے کچھ عہدیداروں کو بھی اسی معاملے کی سزا دی گئی ہے۔
نانا پٹولے نے 26 جنوری کو کانگریس کی احمد نگر ضلعی کمیٹی کو ‘پارٹی مخالف سرگرمیوں’ کے الزام میں تحلیل کر دیا، کیونکہ کمیٹی کے کچھ اراکین نے مبینہ طور پر ستیہ جیت تامبے کے حق میں مہم چلائی تھی، اور اس امیدوار کے حق میں نہیں، جس کی سرکاری طور پر حمایت کی گئی تھی۔