مسلم ریزرویشن ختم کرنے کے فیصلے کا جلد ہونے والے ریاستی اسمبلی انتخابات سے کوئی تعلق نہیں، کرناٹک حکومت نے سپریم کورٹ میں کہا

نئی دہلی، اپریل 26: کرناٹک کی حکومت نے بدھ کے روز سپریم کورٹ کو بتایا کہ کرناٹک میں مسلمانوں کے لیے ریزرویشن کو ختم کرنے کے فیصلے کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے کہ اسمبلی انتخابات اگلے ماہ ہونے والے ہیں۔

گذشتہ ماہ کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے دیگر پسماندہ طبقات کے کوٹے سے مسلمانوں کے لیے 4 فیصد ریزرویشن کو ہٹا دیا تھا۔ یہ فیصلہ 10 مئی کو ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل حکومت کی آخری کابینہ میٹنگ میں لیا گیا تھا۔

ایل غلام رسول نامی ایک عرضی گزار نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں غریب مسلمانوں کو دیے گئے ریزرویشن فوائد کو انتخابی فوائد کو مدنظر رکھتے ہوئے چھین لیا گیا ہے۔

منگل کو سپریم کورٹ نے مسلم کوٹہ ختم کرنے پر 9 مئی تک روک لگا دی تھی، جب ریاست نے درخواست پر اپنا جواب داخل کرنے کے لیے وقت مانگا تھا۔

بدھ کو داخل کردہ حلف نامہ میں حکومت نے کہا کہ یہ فیصلہ اس بنیاد پر لیا گیا ہے کہ مذہب کی بنیاد پر کوٹہ نہیں دیا جا سکتا۔

حکومت کے حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ ’’فیصلے کا وقت وغیرہ غیر ضروری ہے جب تک کہ درخواست گزار واضح طور پر یہ ظاہر نہ کریں کہ مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن آئینی اور جائز ہے۔‘‘

حلف نامے میں کہا گیا ہے ’’مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن سماجی انصاف اور سیکولرازم کے اصولوں کے خلاف ہے اور آئین کی دفعہ 14 (قانون کے سامنے مساوات)، دفعہ 15 (مذہب، نسل، جنس وغیرہ کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں) اور دفعہ 16 (موقع کی مساوات) کی خلاف ورزی کرتا ہے۔‘‘