مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف بابا رام دیو کے بیان پر ہنگامہ جاری ، گرفتاری کا مطالبہ
نئی دہلی،04 فروری :۔
راجستھان کے باڑمیر میں جمعرات کو دھرم پوری مہاراج مندر کے پروگرام میں یوگا گرو بابا رام دیو نے مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض اور اشتعال انگیز بیان دیا، جس پر ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ رام دیو نے نماز سے لے کر مسلمانوں کے لباس اور داڑھی اور مونچھوں تک پر متعدد قابل اعترض تبصرے کئے۔رام دیو کے اس متنازعہ بیان کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے اور اس فرقہ وارانہ بیان پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے لوگ ان کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق رام دیو نے اپنے بیان میں کہا، "چاہے کوئی مسلمان دہشت گرد ہو یا مجرم، وہ نماز ضرور پڑھتا ہے۔ وہ اسلام کو صرف نماز تک سمجھتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بس پانچ وقت کی نماز پڑھو اور اس کے بعد جو کچھ تمہارے ذہن میں آئے وہ کرو، ہندو لڑکیوں کو اٹھاؤ اور جو گناہ چاہو کرو۔مسلمانوں کی ٹوپی، داڑھی اور مونچھوں پر تبصرہ کرتے ہوئے رام دیو نے کہا، اسلام میں جنت کا مطلب ٹخنوں سے اوپر پاجامہ پہننا ہے۔ اپنی مونچھیں کاٹو اور داڑھی بڑھاؤ۔ ٹوپی پہنو۔”
صرف مسلمانوں کے خلاف ہی نہیں بلکہ اس موقع پر رام دیو نے عسائیوں کے خلاف بھی قابل اعتراض تبصرے کئے ۔عیسائیت پر تبصرہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، "کچھ اس دنیا کو اسلام اور کچھ عیسائیت میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں، لیکن آپ کیا بدلیں گے؟ چرچ جائیں اور ایک موم بتی جلائیں اور یسوع مسیح کے سامنے کھڑے ہوں۔ تمام گناہ مٹ جاتے ہیں۔
بابا رام دیو کے متنازعہ بیان پر پولیس نے ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔انڈیا ٹومارو نے رام دیو کے بیان پر باڑمیر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ دیپک بھارگوا سے بات کی اور پولیس کی کارروائی کے بارے میں سوالات پوچھے۔باڑمیر کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دیپک بھارگوا نے انڈیا ٹومارو کو بتایا کہ "ہم نے اس معاملے میں از خود نوٹس لیا ہے، معاملے کی تحقیقات جاری ہیں، لوگ ہمیں وائرل ویڈیوز بھی بھیج رہے ہیں۔ بھارگوا نے کہا، ہم اس پورے معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں، مزید جو بھی کارروائی کی ضرورت ہوگی ہم کریں گے۔
رام دیو کے اشتعال انگیز بیان کے بعدلوگوں میں زبر دست ناراضگی ہے۔ سوشل میڈیا سے لے کر سڑک تک راجستھان حکومت سے رام دیو کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔بابا رام دیو کے بیان کے خلاف راجستھان کے شہر ٹونک میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ سینکڑوں لوگوں نے کلکٹریٹ تک مارچ کیا اور ایس ڈی ایم کو ایک میمورنڈم سونپا جس میں حکومت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا اور رام دیو کے خلاف کوتوالی پولیس اسٹیشن میں شکایت بھی درج کرائی۔رام دیو کے بیان پر عیسائیوں اور مسلمانوں میں بھی کافی غصہ ہے۔
انڈیا ٹومارو سے بات کرتے ہوئے مسیح شکتی سمیتی، جے پور سے منسلک فادر وجے پال سنگھ نے کہا، یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ ایک سنت اور مذہبی رہنما دوسرے فرقے کے لیے ایسی زبان استعمال کرتا ہے، ایک سنت سماج کو متحد کرتا ہے، تقسیم نہیں کرتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘قانون کو اپنا کام شفاف طریقے سے کرنا چاہیے، اگر اسلام یا عیسائیت سے تعلق رکھنے والے کسی نے ایسا تبصرہ کیا ہوتا تو اب تک اس کے خلاف کارروائی ہو چکی ہوتی ۔جماعت اسلامی ہند کی راجستھان یونٹ نے بھی بابا رام دیو کے بیان پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ جماعت کے ریاستی صدر محمد ناظم الدین نے کہا ہے کہ ”بابا رام دیو کو پہلے اسلام، مسلمانوں اور نماز کو سمجھنا چاہیے۔ ان کی غلط فہمی دور ہو سکتی ہے لیکن مسلمانوں اور عیسائیوں کے بارے میں ان کا بیان بالکل بے بنیاد اور دشمنی پر مبنی ہے۔انہوں نے کہا، ’’بابا رام دیو یوگا گرو ہیں، انہیں اس قسم کی فرقہ وارانہ سوچ سے باہر آنا چاہیے اور ملک کے تمام شہریوں اور تمام مذاہب کے ماننے والوں کے تئیں احترام کے ساتھ سوچنا چاہیے۔‘‘انہوں نے کہا، ’’ہم ریاستی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ رام دیو کے ریمارکس کو سنجیدگی سے لیا جائے اور ان کے خلاف فرقہ وارانہ فساد پھیلانے کا مقدمہ درج کیا جائے۔‘‘
راجستھان حکومت کے اقلیتی بہبود کے وزیر صالح محمد نے بھی ٹویٹ کرکے رام دیو کے بیان کی مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا، “میں یوگا گرو بابا رام دیو جی کے مذہبی بیانات کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ انہیں کسی بھی مذہب پر ایسے قابل اعتراض تبصرہ نہیں کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے بھی رام دیو کے بیان کی مذمت کی ہے اور اسے آئین کے خلاف قرار دیا ہے۔