راج پکسے ہفتے کو سری لنکا لوٹ سکتے ہیں
نئی دہلی، ستمبر 2: سری لنکا کے سابق صدر گوتابایا راج پکسے کا ہفتہ کے روز وطن واپس آنے کا امکان ہے۔ وہ جولائی میں معاشی بحران کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد ملک سے فرار ہو گئے تھے۔ یہ اطلاع جمعہ کو ایک میڈیا رپورٹ میں دی گئی۔
دی آئی لینڈ اخبار نے اطلاع دی ہے کہ مسٹر راج پکسے اس وقت تھائی لینڈ میں ہیں۔
سابق صدر جن کی نگرانی میں 2009 میں تمل ٹائیگرز کو ختم کیا گیا تھا۔ وہ تھائی لینڈ جانے سے پہلے کچھ عرصہ پہلے مالدیپ اور پھر سنگاپور میں رہے تھے۔
مسٹر راج پکسے (73) سری لنکا میں اب تک کے سب سے بڑے معاشی بحران کے درمیان اپنی حکومت کے خلاف بغاوت کے بعد ملک چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔ 9 جولائی کو مظاہرین کے استعفے کے مطالبے نے اس وقت زور پکڑا تھا، جب مظاہرین کولمبو میں صدر کی رہائش گاہ اور دارالحکومت میں دیگر سرکاری عمارتوں میں گھس گئے تھے۔ راج پکسے 13 جولائی کو ملک چھوڑ گئے تھے۔
ان کی آمد کے بعد ایک بار پھر سری لنکا میں عوامی تشدد اور لوگوں کے سڑکوں پر اتر کر پرتشدد احتجاج کا خدشہ بڑھنے لگا ہے۔ فوج بھی مظاہرین کو مظاہرہ کرنے سے روکنے کے لیے کمر کس رہی ہے اور سرکاری سطح پر بھی عوام کو سڑکوں پر اترنے سے روکنے کے لیے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ سری لنکا میں ملک گیر پیمانے پر احتجاج ہو رہے تھے۔ سری لنکا پوری طرح سے دیوالیہ ہو گیا تھا اور لوگوں کے پاس کھانے پینے کی اشیاء تک نہیں بچی تھیں۔ ملک میں پٹرول، ڈیزل اور گیس کی بڑے پیمانے پر قلت ہوگئی تھی اور کئی ماہ تک سڑکوں پر عوام اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں۔ عوام نے سری لنکا کے صدارتی محل پر بھی دھاوا بول دیا تھا جس کے باعث صدر کو ملک چھوڑ کر فرار ہونا پڑا تھا۔ وزیراعظم کو بھی استعفی دینا پڑا تھا اور ملک بدامنی کا شکار ہوگیا تھا۔ لیکن گذشتہ دنوں آئی ایم ایف نے اسے خطیر رقم بطور قرض دی ہے جس سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ سری لنکا خراب دور سے باہر نکل آئے گا اور ملک کی عوام چین و سکون محسوس کریں گے۔