سویڈن میں دائیں بازو کے انتہائی شدت پسند رہنما کے ذریعہ احتجاج کے دوران قرآن نذر آتش  

ترکی حکومت اور سعودی عرب کا شدید احتجاج ،انقرہ نے سویڈش وزیر دفاع کا موجودہ دورہ منسوخ کر دیا اور اس مذموم عمل کو نسل پرستانہ اقدام قرار دیا

اسٹاک ہوم ،22 جنوری :۔

ترکی اور سویڈن حکومت کے درمیان جاری گزشتہ چند دنوں سے تنازعہ اب نئے بحران میں داخل ہو گیا ہے ۔سویڈش حکومت کے ذریعہ  انتہائی دائیں بازو کے سویڈش سیاست داں کے ذریعہ مظاہرہ کے دوران قرآن کو نذر آتش کئے جانے کی اجازت  دینے پر ترکی حکومت نے سخت نوٹس لیتے ہوئے  سویڈش وزیر دفاع کا دورہ ترکی منسوخ کر دیا۔دریں اثنا قرآن کے نذر آتش کئے جانے کے مذموم عمل کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے سعودی حکومت نے مذمت کی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ترکی اور سویڈن  دونوں ممالک کے مابین سویڈن کی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں مجوزہ شمولیت کے سلسلے میں پایا جانے والا اختلاف رائے  قرآن نذر آتش کئے جانے کے بعد ایک نئے بحران کی شکل اختیار کر گیا۔

معلوم ہو کہ سویڈش حکام نے انتہائی دائیں بازو کے سویڈش ڈینش سیاست دان راسمس پالوڈن کو یہ اجازت دے رکھی تھی کہ وہ ساٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کے سامنے ترکی مخالف احتجاجی مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ اس سیاست داں نے اپنے ان ارادوں کا قبل از وقت اظہار بھی کر دیا تھا کہ وہ احتجاج کے دوران مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی ایک جلد کو نذر آتش کرنا چاہتے تھے۔

A participant jumps on a banner showing a portrait of Turkish President Recep Tayyip Erdogan during a demonstration in Stockholm on January 21, 2023.

ڈی ڈبلیو  ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق اس پر انقرہ میں ترک حکومت شدید ناراض تھی  اورہفتے ہی کے روز پہلے ترک وزیر دفاع نے یہ اعلان کیا کہ سویڈش وزیر دفاع کا اگلے ہفتے کے لیے طے شدہ دورہ ترکی منسوخ کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ اسٹاک ہوم میں اسی مجوزہ مظاہرے کے لیے دی گئی سرکاری اجازت  نامہ ہے۔

اسٹاک ہوم میں راسمس پالوڈن کی طرف سے ایک مظاہرے کے دوران قرآن نذر آتش کیے جانے پر ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے سویڈش حکام پر سخت تبقید کرتے ہوئے کہا کہ اس مظاہرے پر پابندی لگائی جانا چاہیے تھی مگر ایسا نہ کیا گیا۔چاوش اولو نے الزام لگایا، ”یہ ایک نسل پرستانہ اقدام ہے۔ یہ اظہار رائے کی آزادی تو بالکل ہی نہیں ہے۔‘‘ دریں اثنا ترک صدر ایردوآن کےایک  ترجمان نے آج کہا کہ انقرہ کی طرف سے بار بار کی تنبیہات کے باوجود سٹاک ہوم میں اس مظاہرے کی اجازت دنیا ”نفرت کی بنا پر جرائم اور اسلاموفوبیا کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔‘‘

اس دوران سعودی  حکومت نے بھی شدید مذمت کی ہے ۔العربیہ ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے ہفتے کے روز اسٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کے باہر انتہائی دائیں بازو کے ایک سیاست داں کو قرآن کا نسخہ جلانے کی اجازت دینے پر سویڈش حکام کی شدید مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا، وزارت خارجہ بات چیت، رواداری اور بقائے باہمی کی اقدار کو فروغ دینے اور نفرت اور انتہا پسندی کو مسترد کرنے کی ضرورت کے مضبوط سعودی موقف کی تصدیق کرتی ہے۔