پاکستان میں ایک بار پھر سیاست گرم، عمران خان نے لانگ مارچ کی کال دی
اپنے آنے والے احتجاج کو پاکستان کی ’سب سے بڑی آزادی کی تحریکوں‘ میں سے ایک قرار دینے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے لاہور میں پارٹی رہنماؤں کو مختلف کام تفویض کیےتاکہ لانگ مارچ میں حامیوں کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنایا جا سکے۔
نئی دہلی: عمران خان نے زور دے کر کہا کہ ’امپورٹیڈ حکومت‘ کے خلاف مارچ کرنے والے مظاہرین پرامن رہیں گے کیونکہ ان کی تحریک کا مقصد ’نرم انقلاب‘ ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے صوبائی دارالحکومت میں متعدد ملاقاتیں کیں، جن میں وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی سے ان کے زمان پارک ہاؤس میں ملاقات بھی شامل ہے، جس میں مارچ سے قبل سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے پارٹی رہنماؤں کو مارچ کے حوالے سے عوام میں آگاہی پیدا کرنے کی ذمہ داری بھی سونپی۔
پی ٹی آئی کا ارادہ 28 اکتوبر کو لاہور کے لبرٹی چوک سے مارچ شروع کرنے کے ایک ہفتے بعد 4 نومبر کو راؤلپنڈی-اسلام آباد پہنچنے کا ہے۔
خود عمران خان کی قیادت میں ریلی لاہور سے باہر شاہدرہ میں پہلی رات قیام کرے گی جس کے بعد گوجرانوالہ، سیالکوٹ، گجرات اور جہلم میں رات میں قیام اور آخر کار جی ٹی روڈ کے راستے راؤلپنڈی پہنچنے کا پروگرام ہے ۔
لاہور میں پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد اور پارٹی کی دیگر قیادت نے ایک کنٹینر پر سرخ اور سبز رنگ کیا، پارٹی کے جیل روڈ آفس سے لبرٹی چوک تک کا دورہ کیا اور جمعہ کی صبح پارٹی کارکنوں اور حامیوں کے اجتماع کے لیے انتظامات کی منصوبہ بندی کی۔
ایک ویڈیو پیغام میں یاسمین راشد نے پارٹی کارکنوں اور حامیوں کو دعوت دی کہ وہ ’امپورٹیڈ حکومت‘ کو جھٹکا دینے کے لیے مارچ میں حصہ لیں۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی جانب سے کنٹینرز کی دیواریں کھڑی کرنے پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے زور دے کر کہا کہ جب لانگ مارچ اسلام آباد پہنچے گا تو وفاقی حکومت گرا دی جائے گی۔
بعد ازاں عمران خان نے پرویز الٰہی کے ساتھ پنجاب کی حکمران جماعتوں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کی پارلیمانی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کی اور لانگ مارچ کے حوالے سے قانون سازوں کو اعتماد میں لیا۔