پی ٹی آئی نے دہلی ہائی کورٹ میں نئے ڈیجیٹل میڈیا قواعد کو چیلنج کیا

نئی دہلی، جولائی 8: نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) نے بدھ کے روز دہلی ہائی کورٹ میں مرکز کے نئے انفارمیشن ٹکنالوجی قواعد 2021 کو چیلینج کیا ہے۔  نئے قواعد فروری میں متعارف کرائے گئے تھے اور مئی سے نافذ العمل ہوچکے ہیں۔

نئے قواعد میں سوشل میڈیا کمپنیوں، اسٹریمنگ سائٹس اور ڈیجیٹل نیوز مشمولات کو باقاعدہ طور پر حکومت کے قابو میں لانے کے لیے کئی ضابطوں کا ایک مجموعہ تشکیل دیا گیا ہے، جو پہلی بار انھیں سرکاری نگرانی کے دائرہ کار میں لاتا ہے۔

پی ٹی آئی نے عدالت کے روبرو استدلال کیا کہ یہ قواعد ’’نگرانی اور خوف کے ایک دور کا آغاز کریں گے، اس کے نتیجے میں سیلف سنسرشپ ہوگا، جس کے نتیجے میں آئینِ ہند کے حصہ III کے تحت فراہم کردہ بنیادی حقوق کی پامالی/خلاف ورزی ہوگی۔‘‘

نیوز ایجنسی نے نئے قواعد کو ’’ایگزیکیٹو یا ریاست کے لیے آن لائن ڈیجیٹل نیوز پورٹل کے مواد کو براہ راست اثرانداز کرنے اور ان پر قابو پانے کے لیے ایک ہتھیار‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے ان پر روک لگانا ضروری ہے۔

ٹائمز آف انڈیا نے رپوٹ کیا کہ پی ٹی آئی نے یہ بھی پیش کیا کہ ڈیجیٹل اور پرنٹ میڈیا کے مابین مرکز کا فرق آئین ہند کی دفعہ 14 (قانونی مساوات) کی خلاف ورزی ہے۔

دی ہندو کے مطابق پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایا کہ اس نے اپنے شائع کردہ مواد کی مکمل ذمہ داری لی ہے اور وہ کوئی ثالث نہیں تھا۔ خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ کہنا غلط ہوگا کہ یہ کوئی باقاعدہ ذریعہ اشاعت نہیں تھا کیوں کہ اس پر تمام شہری اور فوجداری قوانین لاگو ہیں۔

چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس جے آر میدھا پر مشتمل دہلی ہائی کورٹ کے بنچ نے نیوز ایجنسی کو عبوری ریلیف دینے سے انکار کردیا لیکن ان کی درخواست کی بنیاد پر وزارت الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی اور وزارت اطلاعات و نشریات کو نوٹس جاری کیا ہے۔

بدھ کے روز عدالت نے نئے قوانین کے خلاف ان کی درخواستوں کے سلسلے میں ڈیجیٹل میڈیا تنظیموں دی وائر، دی کوئٹ اور الٹ نیوز کو زبردستی کارروائی سے عبوری تحفظ فراہم کرنے سے بھی انکار کردیا تھا۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کا مؤقف ہے کہ ان قوانین سے حکومت کو براہ راست ان کے مواد کو کنٹرول کرنے کی اجازت مل جائے گی۔

بمبئی، مدراس اور کیرالہ کی ہائی کورٹس میں بھی ڈیجیٹل میڈیا قواعد کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت ہو رہی ہے۔ تاہم منگل کے روز مرکز نے سپریم کورٹ سے ان درخواستوں کو عدالت عظمیٰ میں منتقل کرنے کی اپیل کی تھی۔