’’آدی پُرُش‘‘ کے خلاف ہندوستان بھر میں مظاہرے

نئی دہلی، جون 20: اتر پردیش، مہاراشٹر اور دہلی کے مختلف حصوں میں لوگوں نے پیر کو سڑکوں پر نکل کر ہندی فلم ’’آدی پُرش‘‘ کے خلاف احتجاج کیا۔

اوم راوت کی ہدایت کاری میں بننے والی یہ فلم ہندو مہاکاویہ رامائن پر مبنی ہے۔ اس میں پربھاس، سیف علی خان، کریتی سینن، سنی سنگھ اور ناگے نے کام کیا ہے۔

فلم کو سوشل میڈیا پر اس کے گینگسٹر فلمی طرز کے ڈائیلاگ، بصری اثرات پر زیادہ انحصار اور اس کی کاسٹنگ کے انتخاب کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ بہت سے لوگوں نے نشان دہی کی کہ فلم کے مکالمے نہ صرف دورانیے کی ترتیب کے غیر مطابق ہیں بلکہ ماخذ مواد کی بھی بے عزتی کرتے ہیں۔

تنقید کے بعد آدی پورش کے بنانے والوں نے اتوار کو اعلان کیا کہ وہ ڈائیلاگ کے کچھ حصے دوبارہ لکھیں گے اور فلم کا نیا ورژن جاری کریں گے۔

پیر کے روز ایودھیا میں سادھوؤں نے آدی پورش پر فوری پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے مکالموں نے ان کا ’’خون کھولا دیا۔‘‘

ایودھیا میں رام مندر کے چیف پجاری آچاریہ ستیندر داس نے کہا ’’فلم میں رام، ہنومان اور سیتا کے کرداروں کو مسلم کرداروں کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ یہ جان بوجھ کر کیا گیا ہے۔‘‘

ایودھیا میں ہنومان گڑھی مندر کے چیف پجاری مہنت رام داس نے الزام لگایا کہ یہ فلم ہندوؤں اور ان کی ثقافت کے خلاف ’’غیر ملکی سازش‘‘ ہے۔

داس نے کہا ’’بھگوان رام، بھگوان ہنومان اور دیوی سیتا کے کردار ادا کرنے والے مکالمے رامائن کی مثالی ثقافت کو تباہ کر دیں گے۔ ہم مرکز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلم پر فوری پابندی لگائی جائے۔ کسی مذہبی فلم کو کلیئر کرنے سے پہلے ہندو مذہبی رہنماؤں کو اس کا جائزہ لینے دینا چاہیے۔‘‘

لکھنؤ میں ہندو مہاسبھا کے ارکان نے حضرت گنج پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی اور فلم کے اداکاروں، پروڈیوسر اور ہدایت کار کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔

ہندوتوا تنظیم نے شکایت میں کہا ’’فلم میں دی گئی تصویر، فنکاروں کا پہنا ہوا لباس، مکالمے اور الفاظ کا چناؤ غلط ہے۔ انھوں نے حقیقی رامائن کو بھی غلط انداز میں پیش کیا ہے۔‘‘

وارانسی اور متھرا میں بھی سنیما ہالوں کے باہر احتجاج کیا گیا۔

مہاراشٹر کے پالگھر میں لوگوں کے ایک گروپ نے نالاسوپارہ کے ایک مال میں فلم کی نمائش میں خلل ڈالا۔ مظاہرین نے، جنھوں نے راشٹرا پرتھم نامی ایک گروپ کے ساتھ وابستگی کا دعویٰ کیا، ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے لگائے اور لوگوں سے فلم کا بائیکاٹ کرنے کو کہا۔

جیسے جیسے احتجاج میں شدت آتی گئی، فلم کے اسکرین رائٹر منوج منتشر شکلا کو ممبئی پولیس نے سیکیورٹی فراہم کی، جب انھوں نے اپنی جان کو خطرے کا حوالہ دیا۔

اس دوران مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ کسی کو بھی لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا حق نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ فلم کے مصنف اور ہدایت کار نے کہا ہے کہ وہ ضروری تبدیلیاں کریں گے۔