حاملہ ہندوستانی سیاح کی موت کے بعد پرتگال کی وزیر صحت نے استعفیٰ دیا

نئی دہلی، ستمبر 1: ہندوستان میں جہاں ہر روز ڈاکٹروں کی لاپرواہی یا اسپتالوں کی سردمہری کی وجہ سے اموات ہوتی رہتی ہیں ۔کووڈ-19 کی عالمی وبا کے دوران سینکڑوں لاشیں ندیوں میں تیرتی پائی گئیں اور ہر روز سیکڑوں افراد آکسیجن اور مناسب ادویات کی کمی کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے لیکن نہ تو ریاستی وزیرصحت اور نہ ہی مرکزی وزیرصحت نے کبھی استعفی کی پیشکش کی وہیں پرتگال کی وزیرصحت نے اسپتال کی لاپرواہی کی ذمہ داری خود قبول کرتے ہوئے اپنا استعفی سونپ دیا۔

 پرتگال کی وزیر صحت نے ایک حاملہ ہندوستانی سیاح کی زچگی وارڈ سے نکالے جانے کے بعد موت کی رپورٹ آنے کے چند گھنٹے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ لزبن کے اسپتالوں سے منتقلی کے دوران ایک 34 سالہ ہندوستانی خاتون کو مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑا۔

مقامی میڈیا نے اطلاع دی کہ لزبن کے سب سے بڑے سانتا ماریا اسپتال سے لے جانے کے دوران اس کی موت ہوگئی۔

حکام نے بتایا کہ اس کے بچے کی صحت بہتر ہے اور اس کی مناسب دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔ خاتون کی موت کی جانچ شروع کر دی گئی ہے۔

بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ یہ سانحہ پرتگال کے اسپتالوں کے ڈیلیوری یونٹس میں عملے کی کمی کے باعث پیش آیا۔

دوسری جانب، پرتگال کی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ محترمہ مارٹا ٹیمیڈو 2018 سے وزیر صحت تھیں اور انہیں کووڈ کے دور میں پرتگال کے صحت کے نظام کو بہتر طریقے سے چلانے کاکریڈٹ جاتا ہے۔ انہوں نے منگل کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

پرتگال کی لوسا نیوز ایجنسی کے مطابق پرتگال کے وزیر اعظم انٹونیو کوسٹا نے کہا کہ خاتون کی موت کی وجہ سے محترمہ ٹیمیڈو نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

پرتگال میں حالیہ مہینوں میں ایسے ہی واقعات پیش آئے ہیں، جن میں دو شیر خوار بچوں کی موت بھی شامل ہے جن کی ماؤں کو واضح طورپراسپتالوں کے درمیان منتقل کیا گیا تھا اور ان کا علاج بہت تاخیر سے ہواتھا۔