یوپی: رام نومی میں تمام اضلاع کو ایک لاکھ روپے دینے کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضی  

لکھنؤ ،24مارچ :۔

اتر پردیش کی یوگی حکومت نے رام نومی میں تمام اضلاع کو ایک ایک لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہے۔یہ عرضی سماجی کارکن راجیو یادو نے ایڈوکیٹ راکیش گپتا کی مدد سے دائر کی ہے۔ 28 مارچ کو قائم مقام چیف جسٹس اس درخواست کی سماعت کریں گے۔

انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق 10 مارچ کو اتر پردیش حکومت کے پرنسپل سکریٹری نے رام نومی کے موقع پر ثقافتی پروگرام منعقد کرنے کے لیے تمام ضلع مجسٹریٹوں اور ڈویژنل کمشنروں کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ جن کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی ہے۔

سماجی کارکن راجیو یادو کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت کا یہ عمل آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی کرتا ہے۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے جس میں حکومت کا کوئی مذہب نہیں ہوسکتا، جب کہ پرنسپل سیکریٹری کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ مذہبی پروگراموں کے فروغ کے لیے عوام کا پیسہ خرچ کیا جارہا ہے۔ اس سے اتر پردیش حکومت کا غیر سیکولر چہرہ ظاہر ہوتا ہے۔

پرنسپل سکریٹری کے ذریعہ جاری کردہ نوٹیفکیشن میں ضلع مجسٹریٹس کو مختلف ہدایات دی گئی ہیں۔ ہر ضلع میں رام نومی کے دن پرفارم کرنے والے فنکاروں کو محکمہ ثقافت کی جانب سے ایک لاکھ روپے کی رقم فراہم کی جائے گی۔مذکورہ نوٹیفکیشن اتر پردیش حکومت کے پرنسپل سکریٹری مکیش کمار میشرم نے جاری کیا ہے۔ ان کے خلاف درخواست میں کہا گیا ہے کہ اپنے سیاسی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے اہم عہدے پر برقرار رکھنے کی ضرورت نے بطور سرکاری ملازم کے حلف کی خلاف ورزی کی ہے جو کہ آئین کے خلاف جرم ہے اور انہیں اس دانستہ جرم کی سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی بھی حکومت کی طرف سے اس طرح کے اقدامات جدید ہندوستان بنانے والوں کی جدوجہد، خوابوں اور ہندوستان کی تعمیر کے ان کے ماڈل پر براہ راست حملہ ہے، جو ہندوستانی قوم پر  ایک حملہ ہے۔