یو پی:این سی پی سی آر کی جانچ کی سفارش خارج،غیر مسلموں کو داخلہ دینے والے مدارس کی نہیں ہوگی جانچ

اتر پردیش مدرسہ ایجو کیشن بورڈ کی ایک اہم میٹنگ میں فیصلہ،این سی پی سی آر کی سفارش کو مذہبی  امتیاز پر مبنی قرار دیا گیا

لکھنؤ ،19جنوری :۔

اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ نے ایک اہم میٹنگ میں نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی مدارس کی جانچ کی سفارش کو خارج کر دیا ہے۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق بورڈ نے  ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ اتر پردیش میں غیر مسلم بچوں کو داخلہ دینے والے مدارس کی کوئی تحقیقات نہیں کی جائے گی اور  این سی پی سی آر کی مدارس کی تحقیقات کی سفارش منصفانہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی سرکاری تنظیم نیشنل چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن(این سی پی سی آر) نے مدرسوں میں غیر مسلم بچوں کے داخلے کے حوالے سے گزشتہ ماہ ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کیا تھا۔

اس کے ساتھ ہی، این سی پی سی آر نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریز کو ایک خط لکھا تھا، جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ ایسے تمام سرکاری فنڈڈ/ تسلیم شدہ مدارس کی چھان بین کریں، جو غیر مسلم بچوں کو داخلہ دے رہے ہیں۔

یوپی میں مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کی ایک میٹنگ گزشتہ روزلکھنؤ میں ہوئی، جس میں ایک اہم فیصلہ لیا گیا کہ ریاست میں غیر مسلم بچوں کو داخلہ دینے   والے مدارس کی کوئی تحقیقات نہیں ہوگی۔ میٹنگ میں قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال(این سی پی سی) کی اس سفارش کو یکسر مسترد کر دیا گیا جس میں غیر مسلم بچوں کو داخلہ دینے والے مدارس  کی تحقیقات کرنے اور وہاں پڑھنے والے غیر مسلم بچوں کو دوسرے اسکولوں میں داخل کرنے   کی سفارش کی گئی تھی۔

مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے اجلاس میں نیشنل چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن کی سفارش کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا گیا کہ کمیشن کی یہ سفارش مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک پر مبنی  ہے۔

مدرسہ بورڈ (ایجوکیشن کونسل) کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید اس حوالے سے کہتے ہیں کہ“نیشنل چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن کی طرف سے مدارس میں پڑھنے والے غیر مسلم بچوں کے حوالے سے جو سفارش کی گئی ہے، وہ جائز نہیں ہے۔ یہ سفارش مذہبی بنیادوں پر امتیازی سلوک پر مبنی ہے اس لیے اسے مسترد کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا، ’’بچوں کے والدین اپنی مرضی سے اپنے بچوں کو مدرسوں میں پڑھنے کے لیے بھیج رہے ہیں۔ اس لیے ہم اس پر پابندی نہیں لگا سکتے۔

’بچوں کے والدین اپنی مرضی سے اپنے بچوں کو مدرسوں میں پڑھنے کے لیے بھیج رہے ہیں۔ اس لیے ہم اس پر پابندی نہیں لگا سکتے۔

بورڈ کی میٹںگ  میں اس کے علاوہ مدارس میں تعلیمی معیار کی بہتری کے لئے دیگر اہم فیصلے بھی لئے گئے،میٹنگ کے دوران مدرسہ بورڈ کے ارکان قمر علی، تنویر رضوی، ڈاکٹر عمران احمد اور اسد حسین اور اقلیتی بہبود کے ڈائریکٹر جے ریبھا موجودر ہے۔