دلی ناج منڈی سانحہ: سمستی پور کے ایک ہی گاؤں سے 9 افراد جاں بحق

انتہائی غریب خاندانوں کے یہ چشم و چراغ بہتر مستقبل کے خواب لے کر دلی آئے تھے

 

نئی دلی: (افروز عالم ساحل) گذشتہ اتوار سے پہلے شاید ہی دلی میں کوئی ہری پور گاؤں کے نام سے واقف ہو۔ لیکن دلی کے رانی جھانسی روڈ پر واقع اناج منڈی آتشزدگی معاملے کے بعد اب زیادہ تر لوگ اس نام سے واقف ہیں۔ بہار کا یہ چھوٹا سا گاؤں اس دردناک حادثے میں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

بہار کےسمستی پور ضلع کے سنگھیا بلاک کے اس چھوٹے سے گاؤں سے 9 افراد نے اس افسوس ناک حادثے میں اپنی جان گنوا دی ہے، وہیں اب بھی کئی لوگ دلی کے مخلتف اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔ مرنے اور زخمی ہونے والوں میں تمام نوجوان ہیں۔ تمام کی عمر زیادہ سے زیادہ 26-27 سال ہے۔

خبر لکھے جانے تک 9 لاشیں ہری پور پہونچ چکی ہیں۔ ابھی کچھ دیر پہلے ان سب کی جنازے کی نماز ادا کی گئی ہے۔ ہزاروں نم آنکھوں نے انہیں سپرد خاک کیا۔

دوسری طرف، مرنے والوں کے احباب و رشتہ داروں میں ابھی درجنوں لوگ دلی میں موجود ہیں۔ انہیں افسوس ہے کہ وہ جنازے میں شامل نہیں ہو سکے۔ ان سب کی یہی دعا ہے کہ جتنے لوگ زیر علاج ہیں، اللہ انہیں بچا لے، کیونکہ اب اس سے زیادہ جانی نقصان ان کا گاؤں برداشت نہیں کر سکتا۔

لوک نائک جئے پرکاش اسپتال میں موجود افراد نے بتایا کہ ہری پور گاؤں کے قریب 40 نوجوان اناج منڈی علاقہ میں رہ کر یہاں کے الگ الگ کارخانوں میں کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے آدھے سے زیادہ نوجوان اس حادثہ کے شکار ہوگئے۔

یہاں ہماری ملاقات اسلم کے لواحقین سے ہوئی۔ وہ بتاتے ہیں کہ 26 برس کے محمد اسلم کی اتوار کے دن ٹرین تھی، انہیں اپنے گھر جانا تھا، لیکن انہوں نے سوچا کہ چلو اناج منڈی کے اس کارخانہ میں اپنے ایک دوست سے مل آئے، دوست کی ضد پر وہ وہیں رک گئے، لیکن جب یہ حادثہ ہوا تو ان کا یہ دوست دم توڑ چکا تھا، اور یہ بری طرح سے زخمی تھے۔ ان کا علاج لوک نائک جئے پرکاش اسپتال میں چل رہا ہے۔ 15 سال کے صاحب جان کی بھی یہی کہانی ہے۔ صاحب دلی کے ایک مدرسہ میں پڑھتا ہے۔ اس رات اپنے دوست سے ملنے آیا تھا۔ اب دونوں زیر علاج ہیں۔

بتادیں کہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اس حادثے 43 لوگ موت کے شکار ہوئے ہیں۔ جن میں 39 صرف بہار سے ہیں۔ اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ ان 39 میں سے 14 کا تعلق سمستی پور سے ہے۔ اور سمستی پور کے ان 14 لوگوں میں 13 کا تعلق سنگھیا بلاک سے ہے۔ 9 لوگ اسی بلاک کے ہری پور گاؤں سے ہیں۔ اس گاؤں میں قریب 300 خاندان بستے ہیں، جو مالی اعتبار سے بے حد غریب ہیں۔ سرکاری ’وکاس‘ بھی اس گاؤں سے کوسوں دور ہے۔ گاؤں کے زیادہ تر بزرگ آس پاس کے علاقوں میں مزدوری کرتے ہیں۔ جبکہ ان خاندانوں کے چشم و چراغ یہ نوجوان بہتر خواب آنکھوں میں سجائے دلی کا رخ کرتے ہیں۔ لیکن اب اس گاؤں کے یہ چراغ بھی بجھ چکے ہیں۔