نیوزی لینڈ کی مقبول رہنما جیسنڈا آرڈرن کا عہدے سے استعفیٰ کا اعلان
مساجد میں دہشت گردانہ حملوں کے بعداپنی با بصیرت اقدام کی وجہ سے دنیا بھر میں سرخیوں میں آئی تھیں، اکتوبر2017 میں 37 سال کی عمر میں نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئی تھیں
نئی دہلی،19 جنوری:۔
نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ میں واقع دو مسجدوں میں دہشت گردانہ حملے کے بعد اپنے اقدام کی وجہ سے بہترین رہنما کے طور پر سرخیوں میں آئی نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعرات کواستعفیٰ کا اعلان کر کے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق جیسنڈا آرڈر آئندہ 7 فروری کو مستعفی ہو جائیں گی۔معلوم ہو کہ جیسنڈا آرڈرن اکتوبر2017 میں 37 سال کی عمر میں نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئی تھیں اور انہیں دنیا کی کم عمر ترین خاتون سربراہ مملکت بننے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق جیسنڈا آرڈرن نے اپنے عہدے سے الگ ہونے کا اعلان پارٹی کے سالانہ اجلاس کے دوران کیا، وہ 7 فروری تک اپنے فرائص سرانجام دیتی رہیں گی۔
سالانہ اجلاس میں جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنا ایک بڑی ذمہ داری تھی، لیکن اب وہ سمجھتی ہیں کہ ان میں وہ توانائی باقی نہیں رہی کہ وزیراعظم کے منصب کے ساتھ انصاف کرسکیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں ایک انسان ہوں، سیاستدان بھی انسان ہوتے ہیں، جب تک ہم کچھ کرسکتے ہیں تو ہم اپنا سب کچھ دیتے ہیں، پھر ایک ایسا وقت آتا ہے جب آپ کو ان سب سے الگ ہونا پڑتا ہے، میرے لیے یہ ایک بہترین وقت ہے۔وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ انہوں نے موسم گرما کے وقفے کے دوران اس بات پر غور کیا تھا کہ کیا انہیں وزیراعظم کا منصب جاری رکھنا چاہئے یا نہیں اب وہ اس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ ایسا نہیں ہے۔
اپنے دور حکومت میں جیسینڈا آرڈرن دنیا بھر میں اس وقت سرخیوں میں آئی تھیں جب نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے ہوئے تھے ۔انہوں نے اس انتہا پسندانہ حملے کے بعد بہترین قیادت کا مظاہرہ کرتے ہوئے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا اور حملے میں شہید ہونے والوں کی آخری رسومات میں شرکت بھی کی تھی۔دنیا بھر میں خصوصاًعالم اسلام میں ان کے اس قدم کی زبر دست ستائش ہوئی تھی۔