عمر عبداللہ نے’بھارت جوڑو یاترا‘ میں راہل گاندھی کے ساتھ ملایا قدم
عمر عبد اللہ نے کہا’’بھارت جوڑو یاترا کا مقصد راہل گاندھی کی شبیہ کو بہتر بنانا نہیں ہے، بلکہ ملک کے موجودہ حالات میں تبدیلی لانا ہے‘‘
نئی دہلی ،27 جنوری :۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کشمیر میں ہے۔جمعہ کو پروگرام کے مطابق صبح جموں و کشمیر کے بانہال سے آگے بڑھی،اس دوران کانگریس کارکنان اور لیڈروں کی بڑی تعداد ترنگا تھامے راہل کے ساتھ مارچ کرتے نظر آئے۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بھی بانہال میں بھارت جوڑو یاترا میں شرکت کی۔ خاص بات یہ رہی کہ راہل کی طرح سفید ٹی شرٹ پہن کر عمر نے کانگریس پارٹی کے ہزاروں حامیوں کے ساتھ راہل کے ساتھ قدم سے قدم ملایا۔
سری نگر سے 120 کلومیٹر دور بانہال پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمر نے کہا، ’’بھارت جوڑو یاترا کا مقصد راہل گاندھی کی شبیہ کو بہتر بنانا نہیں ہے، بلکہ ملک کے موجودہ حالات میں تبدیلی لانا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس یاترا میں شامل ہو رہے ہیں کیونکہ انہیں ملک کی شبیہ کی زیادہ فکر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس میں کسی ایک شخص کی شبیہ کے لیے نہیں بلکہ ملک کے امیج کے لیے حصہ لے رہے ہیں۔ این سی لیڈر نے کہا کہ راہل گاندھی نے ذاتی وجوہات کی بنا پر یاترا نہیں نکالی بلکہ ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ کوششوں پر تشویش کے پیش نظر یہ ملک گیر یاترا نکالی گئی ہے۔انہوں نے اس موقع پر مرکز کی مودی حکومت پر تنقید بھی کی اور کہا کہ یہ حکومت شاید عرب ممالک سے دوستی کر رہی ہو، لیکن سچ یہ ہے کہ اس حکومت میں ملک کی سب سے بڑی اقلیتی برادری کا کوئی نمائندہ نہیں ہے، یہ شاید آزادی کے بعد پہلا موقع ہے، جب حکمراں جماعت میں کوئی مسلم رکن نہیں ہے۔ اب تک کی تاریخ یہ رہی کہ مرکزی پارٹی کی طرف سے مسلمان یا تو لوک سبھا میں آتے یا پارٹی انہیں راجیہ سبھا میں بھیجتی تاکہ مسلمانوں کی نمائندگی ہو سکے۔
جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بارے میں کانگریس کے موقف کے بارے میں پوچھے جانے پر عمر نے کہا، "ہم آرٹیکل 370 کی بحالی کے لیے عدالت میں مقدمہ لڑیں گے۔ وہ جس طرح سے پیچھے ہٹ رہی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے۔ کہ ہمارا کیس بہت مضبوط ہے۔جموں و کشمیر میں انتخابات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ آٹھ سال ہو گئے ہیں۔ این سی لیڈر نے کہا، "پچھلے اسمبلی انتخابات 2014 میں ہوئے تھے۔ جموں اور کشمیر میں دو انتخابات کے درمیان یہ سب سے طویل وقفہ ہے۔ وادی میں عسکریت پسندی کے عروج کے دوران بھی ایسا نہیں ہوا۔” انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت چاہتی ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ انتخابات کی بھیک مانگیں۔ عمر نے کہا کہ ہم بھکاری نہیں ہیں اور ہم اس کے لیے بھیک نہیں مانگیں گے۔