اپنی جان پر کھیل کر مسلم نوجوانوں نے بچائی ایک غیر مسلم کی جان

نئی دہلی،22مارچ :۔

مذہب کے نام پر نفرت اور ہندو مسلم کے نام پر تفریق،گؤکشی اور لو جہاد کے نام پر لنچنگ کے دور میں بھی انسانیت ابھی زندہ ہے اور لوگ ایک دوسرے کے مذہب اور مسلک کی پرواہ کئے بغیر بھی مصیبتوں میں ایک دوسرے کے کام آ رہے ہیں۔اس کی مثالیں ہمیں آئے دن کہیں نہ کہیں سے نظر آ جاتی ہیں جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ انسانیت ابھی زندہ ہے ۔ایسا ہی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں ایک ہندو شخص کی جان کچھ مسلم نوجوان اپنی جان پر کھیل کربچاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اس ویڈیو کو رانچی جھارکھنڈ سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر صحافی صدف آفرین نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کیا ہے ۔ٹوئٹ کرتے ہوئے صدف آفرین نے ایک پیغام بھی تحریر کیا ہے ۔انہوں نے لکھا ہے کہ انسانیت کی ایک اور مثال!مسلم نوجوانوں نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر ہندو شخص کو بچایا!یہ شخص اپنی فیملی کے ساتھ موٹر سائیکل پر کہیں جا رہا تھا۔اچانک وہ بجلی کے تار کی زد میں آگیا!پاس سے گزرنے والے جوانوں نے اپنی  جدو جہدسے اس کی جان بچائی! یہ ویڈیو انہوں نے 21 مارچ کو اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کیا ہے ،انہوں نے اس میں جگہ کا ذکر نہیں کیا ہے لیکن ویڈیومیں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نوجوان سڑک پر بجلی کے تاروں کے درمیان الجھا ہوا ہے جبکہ اس کی بائک سڑک پر قریب ہی پڑی ہوئی ہے اور اس شخص کے ساتھ بائک پر سوال خاتون قریب ہی سڑک کے کنارے گریہ و زاری کرتی نظر آ رہی ہے ۔بجلی کے تار میں الجھے ہوئے شخص کو کچھ مسلم نوجوان  کرتا پائجامہ اور سر پر ٹوپی لگائے لاٹھی اور ڈنڈوں  کی مددسے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر اسے بچانے کی جدو جہد کر رہے ہیں۔وہ بری طرح سے تڑپ رہا ہے اور زخمی بھی ہو چکا ہے ۔لیکن اسے بچانے والے ہر طرف سے اسے بجلی کے الجھے تار سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس ویڈیو کو متعدد ٹوئٹر صارفین نے سراہا ہے اور ری ٹوئٹ کرتے ہوئے مدد کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی ہے تو وہیں کچھ لوگوں نےکیپشن میں مسلم نوجوان لکھے جانے پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ افسوس اسے مسلمانوں  نے بچا یاانسانوں نے نہیں،سومت شرن نے صدف آفرین کے کیپشن پر تنقید کرتے ہوئے  آگے لکھا ہے کہ ان لوگوں نے انسان بن کر جان بچائی ہوگی، لیکن آپ جیسے مذہبی صحافیوں کو صرف مذہب نظر آتا ہے! آپ نے دیکھا ایک مسلمان اور ایک ہندو!