مسلم طالبات نے حجاب پہن کر امتحان میں شرکت کی اجازت مانگی، چیف جسٹس نے سماعت کی یقین دہانی کرائی

نئی دہلی،22فروری:۔
کرناٹک میں اسکولوں میں حجاب پر پابندی کے معاملے میں ایک بار پھر مسلم طالبات نے سپریم کورٹ میں اپنا مدعا پیش کیا ہے۔چونکہ 9 مارچ سے امتحان ہونے والے ہیں اس لئے طالبات نے ایک بار پھر سپریم کورٹ کے سامنے حجاب پہن کر امتحان میں شرکت کی اجازت طلب کی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ وہ مسلم طالبات کو سرکاری کالجوں کے امتحانات میں حجاب پہننے کا مطالبہ کرنے والی درخواست کی سماعت کے لیے جلد ہی تین ججوں کی بنچ تشکیل دی جائے گی ۔ ایڈوکیٹ شادان فراست نے سی جے آئی کے سامنے معاملے کی جلد سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امتحانات 9 مارچ سے شروع ہونے والے ہیں۔چیف جسٹس نے پوچھا، "انہیں امتحان دینے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟” فراست نے کہا نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ "کیونکہ وہ سر پر اسکارف پہنتی ہیں ۔ تو چیف جسٹس نے جواب دیا، "میں اس پر فیصلہ کروں گا۔

DY Chandrchud CJI

سینئر ایڈوکیٹ میناکشی اروڑہ کی جانب سے سرکاری کالجوں میں امتحانات کی فوری ضرورت کا ذکر کرنے کے بعد 23 جنوری کو سی جے آئی نے فوری درخواست پر غور کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ کرناٹک حکومت کے سرکاری پری یونیورسٹی کالجوں میں حجاب پہننے پر پابندی کے فیصلے کے بعد، بہت سے مسلم طلباء کو نجی کالجوں میں جانے پر مجبور ہونا پڑا۔ تاہم یہ امتحان سرکاری کالجوں میں لیا جاتا ہے۔ اس پس منظر میں درخواست گزاروں نے امتحان میں شرکت کی اجازت مانگی ہے۔طالبات کے وکیل نے اس موقع پر کہا کہ وہ پہلے ہی ایک سال کھوچکی ہیں۔ وہ دوسرا سال نہیں کھونا چاہتیں۔
واضح رہے کہ مارچ 2022 میں، کرناٹک ہائی کورٹ نے سرکاری کالجوں میں مسلم لڑکیوں کے مذہبی اسکارف پہننے پر ریاستی حکومت کی طرف سے عائد پابندی کو برقرار رکھاتھا۔ اکتوبر 2022 میں، سپریم کورٹ کی دو ججوں کی بنچ نے ایک الگ فیصلہ دیا، جس میں جسٹس ہیمنت گپتا نے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا اور جسٹس سدھانشو دھولیا نے اس کے خلاف فیصلہ دیا۔
جسٹس ہیمنت گپتا (اب ریٹائرڈ) نے اس وقت پابندی کو درست قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ "یہ صرف کلاس رومز میں یکسانیت کو فروغ دینے اور سیکولر ماحول کی حوصلہ افزائی کے لیے تھا۔جبکہ جسٹس سدھانشو دھولیا نے ریاست اور ہائی کورٹ کے احکامات کو بر خلاف کہا کہ یہ حق کلاس رومز میں حجاب پہننا’انتخاب کا معاملہ‘اور طالبات کا’بنیادی حق‘ ہے۔