اعلیٰ تعلیم کے حصول میں مسلمانوں کی شرح ایس سی ،ایس ٹی سے بھی کم ،مسلم طلباء کے اندراج میں 8فیصدکی کمی
آل انڈیا سروے آن ہائر ایجوکیشن 2020-21 کی رپورٹ میں انکشاف، او بی سی اور ایس سی طبقے کی شرح بالترتیب 36 فیصد اور 14 فیصد
نئی دہلی ،یکم جون :۔
مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی ایک لمبے عرصے سے موضوع بحث ہے ۔اس سلسلے میں متعدد کانفرنسیں ہوتی ہیں اور دانشور طبقہ تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اصلاح کے نکتوں کی نشاندہی کرتا ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی پسماندگی میں سدھار کے بجائے مزید حالات بگڑتے جا رہے ہیں۔اس سلسلے میں نہ حکومتوں کو توجہ دینے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے اور نہ ہی مسلم دانشور طبقہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتا ہے سوائے چند کے جو اپنی سطح پر تعلیمی معیار کی بہتری کے لئے سر گرداں ہیں۔
وقت کےساتھ ساتھ مسلمانوں کی گرتی ہوئی تعلیمی سطح تشویش کا باعث بنتی جا رہی ہے لیکن کسی حکومت کے پاس اس حوالے سے کوئی پالیسی نہیں ہے۔ تمام پارٹیاں مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہیں لیکن ان کی ترقی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھاتا۔
حال ہی میں کرائے گئے آل انڈیا سروے آن ہائر ایجوکیشن 2020-21 میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اعلیٰ تعلیم میں مسلم طلبہ کا داخلہ ایس سی اور ایس ٹی طلبہ سے کم ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اعلیٰ تعلیم میں ایس سی ایس ٹی اور او بی سی کے اندراج میں بالترتیب 4.2 فیصد، 11.9 فیصد اور 4 فیصد کی بہتری آئی ہے، جبکہ مسلمانوں کے اندراج میں 8 فیصد کی کمی درج کی گئی ہے۔
20فیصد مسلم آبادی والے اتر پردیش نے تمام ریکارڈ توڑ دیے اور بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 36فیصد کی کمی درج کی۔اس کے بعد جموں و کشمیر میں 26 فیصد، مہاراشٹر میں 8.5 فیصد اور تمل ناڈو میں 8.1 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیرالہ واحد ریاست ہے جہاں مسلمان تعلیم کے معاملے میں پسماندہ نہیں ہیں۔ یہاں 43 فیصد مسلمانوں نے اعلیٰ تعلیم کے لیے اپنا رجسٹریشن کرایا ہے۔
رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے لئے رجسٹریشن نہ کرانے کے پیچھے کووڈ کا دور ہے ، جس نے طلباء کو اسکول چھوڑنے اور اعلیٰ تعلیم کے حصول کے بدلے ملازمت کی تلاش پر مجبور کیا۔ ملک کی راجدھانی دہلی میں، ہر پانچواں مسلمان طالب علم سینئر اسکول سرٹیفکیٹ کا امتحان مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ لینے میں ناکام رہا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ او بی سی اور ایس سی کمیونٹیز اعلی تعلیم میں بالترتیب 36 فیصد اور 14 فیصد ہیں، جو یونیورسٹیوں اور کالجوں میں تقریباً 50 فیصد نشستوں کا احاطہ کرتی ہیں۔