سلامتی کونسل کے ارکان ممالک کا اجلاس،طالبان سے خواتین کے خلاف عائد تمام پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ

حکومت خواتین کی تعلیم پر عائد پابندی ختم کرنے پر کام کررہی ہے، افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا بیان

اقوام متحدہ،14 جنوری:۔

افغانستان  میں طالبان حکومت کی جانب سے خواتین کی تعلیمی اور عوامی سرگرمیوں پر عائد پابندی کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کاآج  اجلاس منعقد  ہوا ۔جس میں سلامتی کونسل کے گیارہ ارکان ممالک نے طالبان سے افغانستان میں خواتین کے خلاف  عائد تمام پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق سلامتی کونسل کے ارکان ممالک کی طرف سے  بند کمرہ اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم طالبان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تمام جابرانہ اقدامات ختم کریں۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں جاپانی سفیر اشیکانی کمیہیرو نے بتایا کہ 11 اراکین میں البانیہ، برازیل، ایکواڈور، فرانس، گیبون، جاپان، مالٹا، سوئٹزرلینڈ ، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکہ نے شرکت کی۔بیان میں کہا گیا ہے مذکورہ ممالک مطالبہ کرتے ہیں کہ’’خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا احترام کریں اور سیاست اور معیشت سے لے کر تعلیم اور عوامی مقامات تک معاشرے کے تمام شعبوں میں ان کی مکمل، مساوی اور بامعنی شرکت اور شمولیت کو یقینی بنایا جائے‘‘۔سلامتی کونسل کے منعقدہ اجلاس کے  اعلامیے میں خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کو اسکولوں اور یونیورسٹیوں سے خارج کرنے اور مقامی اور بین الاقوامی این جی اوز کی جانب سے خواتین کی ملازمت پر پابندی کا حوالہ دیا گیا ہے۔

افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد

دریں اثناء افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغان حکومت خواتین کی تعلیم پر عائد پابندی ختم کرنے پر کام کررہی ہے۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق ترجمان افغان حکومت ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہیے اور افغانستان سے تعاون جاری رکھنا چاہیے۔ترجمان نے مزید کہا کہ طالبان حکومت خواتین کی تعلیم پر عائد پابندی ختم کرنے کےلیے کام کررہی ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان نے خواتین کے این جی اوز کیلئے کام کرنے پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ لڑکیوں کیلئے یونیورسٹیوں اور اسکولوں میں اعلیٰ تعلیم کے حصول پر بھی پابندی عائد کر دی ہے ۔طالبان کے اس خواتین مخالف اقدام کی دنیا بھر  میں مذمت کی جا رہی ہے۔