
ہوتا ہے جادہ پیما پھر کارواں ہمارا
فریڈم فلوٹیلا کی روایت زندہ،غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کی ایک اور عالمی کوشش، سیراکوس سے کشتی روانہ
مسعود ابدالی
پچھلے دنوں اٹلی کے شہر سیراکوس (Syracuse, Sicily) کی بندرگاہ سے انسانی امداد سے لدی ایک اور کشتی غزہ کے لیے روانہ ہوئی۔ اس مشن کا مقصد اسرائیلی ناکہ بندی کو چیلنج کرنا اور محصور فلسطینیوں تک امداد پہنچانا ہے۔
’حنظلہ‘ (Handala) نامی یہ کشتی، ماضی میں روانہ کی جانے والی ’فریڈم فلوٹیلا‘ جیسی عالمی کاوشوں کی طرز پر نکالی گئی ہے، جن کا مقصد دنیا کی توجہ غزہ کی ظالمانہ ناکہ بندی کی طرف مبذول کروانا اور اسرائیلی پابندیوں کو توڑنا ہے۔
حنظلہ پر :
- فرانس کی سیاسی جماعت La France Insoumise (سرکش فرانس) کی گبریئیل کتالا (Gabrielle
- فرانسیسی رکن پارلیمان، ایما فوررو (Emma Fourreau)
- مہاجرین کے حقوق کی جرمن کارکن یاسمین اکَر (Yasemin Acar)
- امریکی مزدور رہنما، کرس اسمالز (Chris Smalls)
- اداکار جیکب برگر
- انسانی حقوق کے عالمی شہرت یافتہ وکیلفرینک رومانو (Frank Romano)
سمیت مختلف ممالک کے سول سوسائٹی کارکن، انسانی حقوق کے علمبردار اور امدادی تنظیموں کے 15 نمائندے شریک ہیں۔جرمن خاتوں یاسمین اس سے پہلے میدلین پر بھی جاچکی ہیں۔
سفر کے آغاز پر ارکان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ پرامن طریقے سے غزہ پہنچیں گے، چاہے اسرائیل طاقت کا استعمال ہی کیوں نہ کرے۔
واضح رہے کہ اسرائیل 2007ء سے غزہ کی مکمل بری، بحری اور فضائی ناکہ بندی کیے ہوئے ہے۔ اس سے قبل کئی امدادی قافلے غزہ کی جانب روانہ ہو چکے ہیں۔ ان میں سب سے معروف 2010ء میں ترکیہ سے روانہ ہونے والی ’مرمرہ کشتی‘ ہے، جو اسرائیلی حملے کا نشانہ بنی تھی اور اس میں دس ترک رضاکار شہید ہو گئے تھے۔مرمرہ پر پاکستان کے معروف صحافی سید طلعت حسین بھی سوار تھے۔حال ہی میں غزہ کی طرف جانے والی ’میدلین‘ نامی کشتی کو بھی اسرائیلی بحریہ نے راستے میں روک کر اغوا کر لیا تھا اور اسے اشدود کی بندرگاہ پر لے جایا گیا۔