سپریم کورٹ ازدواجی عصمت دری کو جرم قرار دینے کا مطالبہ کرنے والی عرضیوں پر سماعت کیلئے رضا مند

مرکزی حکومت سے 15 فروری تک جواب طلب ،تمام فریق کو 3 مارچ تک اپنی دلیلیں داخل کرنے کی ہدایت

نئی دہلی،16جنوری:۔

ازدواجی عصمت دری (یعنی شوہر کا بیوی کے ساتھ جبراً جسمانی تعلق قائم کرنا ) جرم ہے یا نہیں ،دہلی ہائی کورٹ کے جج اس پر کوئی حتمی فیصلہ کرنے میں نا کام رہے۔جس کے بعد ازدواجی عصمت دری کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچا ہے۔آج سپریم کورٹ نے ازدواجی عصمت دری کو جرم قرار دینے کا مطالبہ کرنے والی تمام عرضیوں پر سماعت کے لئے رضا مندی کا اظہار کر دیا ہے۔مزید سپریم کورٹ نےاس معاملے میں مرکزی حکومت سے 15 فروری تک جواب بھی طلب کیا ہے۔ عدالت مارچ میں اس معاملے کی سماعت کرنے پر رضا مندی ظاہرکی ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا اور جے بی پاردی والا کی بنچ نے مرکز کی نمائندگی کر رہے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے 15 فروری 2023 کو یا اس سے پہلے معاملے میں جوابی حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔ تشار مہتا نے کہا کہ اس معاملے میں قانونی معاملات کے علاوہ سماجی معاملات بھی ہوں گے۔بینچ نے تمام فریق کو 3 مارچ تک اپنی دلیلیں داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال مئی  میں دہلی ہائی کورٹ کی دو ججوں کی بنچ نے ازدواجی عصمت دری پر الگ الگ اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ جس کی وجہ سے فیصلے پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ جسٹس سکھدھر نے ازدواجی عصمت دری کو جرم قرار دیا تھا جبکہ جسٹس ہری شنکر نے اس سے اتفاق نہیں کیاتھا۔ جب اس فیصلے پر اتفاق رائے نہ ہوسکا تو دونوں ججوں نے کہا تھاکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں جانا چاہیے۔آج عدالت عظمیٰ اس معاملے پر سماعت کے لئے رضا مند ہو گئی ہے۔

گزشتہ سال مئی  میں دہلی ہائی کورٹ کی دو ججوں کی بنچ نے ازدواجی عصمت دری پر الگ الگ اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ جس کی وجہ سے فیصلے پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ جسٹس سکھدھر نے ازدواجی عصمت دری کو جرم قرار دیا تھا جبکہ جسٹس ہری شنکر نے اس سے اتفاق نہیں کیاتھا

درخواست گزاروں نے آئی پی سی (ریپ) کی دفعہ 375 کے تحت ازدواجی عصمت دری کو اس بنیاد پر چیلنج کیا تھا کہ یہ ان شادی شدہ خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کرتی ہے جنہیں ان کے شوہر جنسی طور پر ہراساں کرتے ہیں۔   آئی پی سی کی دفعہ 375 کا استثنیٰ ازدواجی عصمت دری کو جرم کے زمرے سے خارج کرتا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ شوہر اپنی بیوی کے ساتھ زبردستی جنسی تعلقات قائم کرنا عصمت دری نہیں ہے۔