سپریم کورٹ کا تقرری منسوخ کرنے سے انکار، ایل وکٹوریہ گوری بنیں مدراس ہائی کورٹ کی جج
ان پر الزام ہے کہ وہ بی جے پی مہیلا مورچہ کی جنرل سکریٹری بھی رہ چکی ہیں،اپنی پارٹی کے نظریات کے مطابق انہوں نے مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف متعدد بیانات بھی دے چکی ہیں
نئی دہلی،07 فروری :۔
سپریم کورٹ نے مدراس ہائی کورٹ میں جج کے طور پر ایل وکٹوریہ گوری کی تقرری کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کی تقرری کے خلاف درخواست کی آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ یہ سماعت جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس بی آر گو ئی کی بنچ نے کی۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مدراس ہائی کورٹ کے کچھ وکلاء نے اپنی درخواست میں کہا کہ وکٹوریہ اس عہدے کے لیے اہل نہیں ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس بی آر گو ئی کی خصوصی بنچ اس معاملے کی سماعت کر رہی ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس سنجیو کھنہ نے ایڈوکیٹ رام چندرن سے پوچھا کہ کیا آپ کو اہلیت کے نکتہ پر کوئی اعتراض ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں انہوں نے اپنے نظریات کے بارے میں چیزیں کالجیم سے چھپائی تھیں۔
جسٹس گوئی نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ کالجیم کو یہ معلوم نہیں ہوگا۔ کالجیم ایجنسیوں اور ججوں سے مشورہ کرتا ہے۔ کالجیم نے یہ بھی کہا ہے کہ سیاسی وابستگی جج کی تقرری نہ کرنے کی وجہ نہیں ہے۔ میرا بھی ایک سیاسی جماعت کا پس منظر ہے لیکن میں 20 سال سے اس میں شامل نہیں ہوں۔ رام چندرن نے کئی ججوں کے نام درج کیے اور کہا کہ نفرت انگیز تقریر سیاسی وابستگی کا مسئلہ نہیں ہے۔ جسٹس گوئی نے کہا کہ اب وہ ایڈیشنل جج بن رہی ہیں۔ کیا کالجیم کو موقع نہیں ملنا چاہیے؟ ایسا لگتا ہے کہ آپ کو کالجیم پر بھروسہ نہیں ہے؟
رام چندرن نے جسٹس آفتاب عالم، جسٹس راما جوائس، جسٹس راجندر سچر سمیت کئی ججوں کے نام بھی درج کیے جن کا سیاسی پس منظر تھا۔ بہت سے لوگ بنیاد پرست تنظیموں سے بھی وابستہ تھے لیکن وہ نفرت انگیز تقریر کرنے والے نہیں تھے۔ لیکن یہ معاملہ کھلے عام غیر اخلاقی اور نفرت انگیز بیان ہے۔ جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ کالجیم نے تمام پہلوؤں پر غور کرنے کے بعد فیصلہ کیا ہے۔ رام چندرن نے کہا کہ عام طور پر وارنٹ جمعرات یا جمعہ کو جاری کیے جاتے ہیں۔ نمائندگی یکم فروری کو دی گئی۔ وارنٹ 6 فروری کو جاری ہوئے تھے۔ ہم نے پانچ دن پہلے اعتراض کیا تھا۔
عدالت نے حلف برداری سے پانچ منٹ قبل سماعت شروع کر دی ہے۔ کیا عدالت اتنے بڑے معاملے کا فیصلہ پانچ منٹ میں سنائے گی؟ جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ ادھر ادھر کی بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ آپ کالجیم کو ہدایت نہیں دے سکتے کہ ججوں کا انتخاب کیسے کیا جائے۔ ہم کالجیم کو دوبارہ غور کرنے کی ہدایت نہیں کر سکتے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے اس معاملے میں دائر درخواست کو خارج کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ ہم ایسی درخواستوں پر غور نہیں کرتے، اس سے غلط نظیر قائم ہوگی۔ کالجیم نے اس پر غور کیا تھا۔
کیا تھا تنازعہ؟
وکٹوریہ کی تقرری کو چیلنج کرتے ہوئے، یہ دلیل دی گئی تھی کہ وہ بظاہر ایک سیاسی جماعت سے وابستگی رکھتی ہیں۔ ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بی جے پی مہیلا مورچہ کی جنرل سکریٹری بھی رہ چکی ہیں۔ کچھ سال پہلے، خود کو وزیر اعظم نریندر مودی سے جوڑتے ہوئے، انہوں نے اپنے نام کے پیچھے چوکیدار کا لفظ بھی شامل کیاتھا۔ اس کے علاوہ یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ وکٹوریہ گوری اپنی پارٹی کے نظریے کے مطابق کئی مواقع پر لو جہاد اور دیگر فرقہ وارانہ مسائل پر عوام میں بیانات بھی دے چکی ہیں جس سے مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔ گوری نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کالجیم سے ایسی بہت سی باتیں چھپائی ہیں۔ ان کی تقرری روک دی جائے۔