کیرالہ کے گورنر نے نو یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو مستعفی ہونے کی ہدایت دی

کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے ایک غیر معمولی اقدام میں نو یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں سے کہا ہے کہ وہ 24 اکتوبر کی صبح 11.30 بجے تک اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیں۔

نئی دہلی: کیرالہ کے متنازع گورنر عارف محمد خان نے اتوار کو ٹویٹ کیا، "کیرالہ کی نو یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کو 24 اکتوبر 2022 کو صبح 11.30 بجے تک استعفی دینے کا ہدایتی خط جاری کر دیا گیا ہے۔ یہ خط متعلقہ یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں اور رجسٹراروں کو بھی ای میل کر دیا گیا ہے۔”
راج بھون نے ٹویٹ کیا، "معزز سپریم کورٹ کے مورخہ 21.10.22 کی سول اپیل نمبر 7634-7635 آف 2022 (ایس ایل پی (سی)2021 نمبر 21108-21109  کے فیصلے کے پیش نظر) گورنر عارف محمد خان  نے ریاست کی نو یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کو مستعفی ہونے کی ہدایت دی  ہے۔
دریں اثنا، لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ (ایل ڈی ایف) نے وائس چانسلروں سے کہا ہے کہ وہ گورنر کی ہدایت کی خلاف ورزی کریں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 21.10.22 کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے، گورنر عارف محمد خان نے براہ راست چوہدری عارف خان سے ملاقات کی تھی۔ کیرالہ میں 9 یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کو استعفیٰ دینے کے لیے پی آر او، کیرالہ راج بھون، نے یونیورسٹیوں کی فہرست کے ساتھ ٹویٹ کیا تھا۔  راج بھون نے کہا ہے کہ مسٹر خان نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ استعفے پیر کی صبح 11.30 بجے تک ان تک پہنچ جانے چاہیے۔

ادھر بتاتے چلیں کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ دنوں اے پی جے عبدالکلام ٹکنالوجی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر راجسری ایم ایس کی تقرری کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے مطابق ریاست کی طرف سے تشکیل کردہ سرچ کمیٹی کو نامور لوگوں میں سے کم از کم تین موزوں افراد پر مشتمل ایک پینل کی سفارش کرنی چاہئے تھی۔ انجینئرنگ سائنس کا شعبہ چانسلر کو دیا لیکن اس کے بجائے صرف ایک نام بھیجا گیا جو قانون کے مطابق نہیں تھا۔

دوسری طرف کیرالہ ہائی کورٹ نے ریاستی گورنر عارف محمد خان کو کیرالہ یونیورسٹی کے سینیٹ کے لیے کسی بھی نئے رکن کو نامزد کرنے پر روک لگادی ہے۔

گورنر کے اس فیصلے کی بایاں محاذ کی جانب سے سخت الفاظ میں مذمت کی جا رہی ہے اور یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کو گورنر کا حکم نہ ماننے کی اپیل کی گئی ہے۔ دانشور طبقہ بھی گورنر موصوف کے اس فیصلے کی مخالفت کر رہا ہے اور اسے گورنر موصوف کی منمانہ طرز عمل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔