ہریانہ پولیس کے مخبر رہے ہیں جنید اورناصر قتل کے ملزم

ملزمین کی حمایت میں بھیوانی میں ہندو مہا پنچایت کا انعقاد،راجستھان پولیس کو کھلی دھمکی،چھاپہ مارنے گئی تو اپنے قدموں پر واپس نہیں لوٹ پائے گی پولیس

نئی دہلی،21فروری :
راجستھان کے بھرت پور ضلع کے گھاٹمیکا گاؤں کے رہنے والے ناصر (25) اور جنید عرف جونا (35) کے قتل کے معاملے میں ایک نیا انکشاف ہوا ہے ۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق ملزمین میں کچھ ہریانہ پولیس کے مخبر کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔یاد رہے کہ ناصر اور جنید کی جلی ہوئی لاشیں 16 فروری کو ہریانہ کے بھیوانی کے لوہارو میں ایک جلی ہوئی کار سے ملی تھیں۔ اس معاملے میں متوفی کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا تھا کہ ناصر اور جنید کو گؤ رکشکوں نے اغوا کرنے کے بعد قتل کیا ہے۔ اب اس معاملے میں نئی معلومات سامنے آئی ہیں۔ ان دونوں کو ہلاک کرنے والے 5 گؤ رکشکوں میں سے تین نے مویشیوں کی اسمگلنگ کے خلاف کی گئی کارروائی کے لیے پولیس کے مخبر کے طور پر کام کیا تھا۔
اس معاملے میں پانچ ملزمین انیل، سری کانت، رنکو سینی، لوکیش سنگلا اور موہت یادو عرف مونو مانیسر ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق، رنکو سینی، لوکیش سنگلا اور سری کانت مویشیوں کے اسمگلروں پر چھاپوں کے دوران ہریانہ پولیس کی ٹیموں کے ساتھ ہوتے تھے۔ گائے کی اسمگلنگ کے چار ایف آئی آر میں ہریانہ پولیس نے تین لوگوں کو’مخبر‘ قرار دیا جو قتل کے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔

مانیسر میں مونو کی حمایت میں منعقدہ ’ہندو مہاپنچایت‘ میں اعلان کیا گیا کہ مونو مانیسر اور ان کی ٹیم کے لیے ایک فنڈ بنایا جائے گا، تاکہ قانونی جنگ لڑی جا سکے,مہا پنچایت میں معاملے کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ بھی کیا گیا

اب پولیس اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ اس قتل کے پیچھے گؤ رکشکوں کا ہاتھ تھا یا نہیں۔ پولیس نے کہا ہے کہ جنید پر گائے کی اسمگلنگ کے پانچ مقدمات درج ہیں۔ حالانکہ ناصر کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا۔ جنوری میں درج گائے کی اسمگلنگ کے ایک معاملے میں، ہریانہ پولیس چھاپے کے دوران لوکیش سنگلا کو اپنے ساتھ لے گئی تھی۔ چار ایف آئی آر میوات، ہریانہ کے فیروز پور جھرکا تھانے سے ہیں۔

Nasir and Junaid murder accused

دریں اثنا آج جنید اور ناصر کے قتل کے سلسلے کے ملزمین کے حق میں بھیوانی میں مہاپنچایت کا انعقاد کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق مہاپنچایت میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور پولیس کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس مونو مانیسر (معاملہ کا ملزم) کے گھر چھاپہ مارنے گئی تو اپنے قدموں پر واپس نہیں لوٹ پائے گی!رپورٹ کے مطابق بھیوانی میں کی گئی اس مہاپنچایت میں نہ صرف بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی بلکہ سڑک پر جام بھی لگایا اور پولیس کو کھلی دھمکی دی۔
رپورٹ کے مطابق مانیسر میں مونو کی حمایت میں منعقدہ ’ہندو مہاپنچایت‘ میں اعلان کیا گیا کہ مونو مانیسر اور ان کی ٹیم کے لیے ایک فنڈ بنایا جائے گا، تاکہ قانونی جنگ لڑی جا سکے۔ صرف اتنا ہی نہیں مہاپنچائیت میں دھمکی دی گئی کہ اگر راجستھان پولیس مونو پر کارروائی کرنے آئی تو وہ اپنے قدموں پر نہیں لوٹ پائے گی۔ مہاپنچایت کے دوران اس معاملے کی سی بی آئی انکوائری کا بھی مطالبہ کیا گیا۔