جنگ اور بدامنی کسی کے بھی حق میں نہیں ہے
بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدہ صورت حال ،گولہ باری اور حملوں پر امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی کا اظہار تشویش،انسانی ہلاکتوں پر اظہار افسوس،جلد سے جلد مکمل امن کی امید

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،09 مئی :۔
پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارتی فوجی کارروائی میں پاکستان میں متعدد دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کئے گئے ۔اس دوران بھارتی فوج نے کسی بھی پاکستانی فوجی اڈے یا کیمپ کو نقصان نہیں پہنچایا مگر اس کارروائی کے بعد پاکستان کی جانب سے اشتعال انگیز کارروائی شروع کر دی گئی۔ہندوستان کے متعدد شہروں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد اب حالات انتہائی کشیدہ ہو گئے ہیں ،دونوں جانب سے حملوں کے تبادلے کا سلسلہ جاری ہے ۔ایسی صورت میں امن پسند طبقہ شدید فکر مندی کا شکار ہے ۔یہ حقیقت ہے کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے ،بلکہ جنگ تو خود ایک مسئلہ ہے ،دونوں جانب انسانی جانوں اور املاک کا اتلاف ہوتا ہے ۔جنگ غربت ،محرومی اور شدید مشکلات لے کر آتی ہے ۔دونوں ممالک غربت ،افلاس سے لڑ رہے ہیں ،عوام مہنگائی اور بے روزگاری کے مسائل کا شکار ہے ،دونوں ممالک ترقی کے لئے کوشاں ہیں ،ایسی صورت میں یہ جنگ مزید مسائل کو جنم دے گی ۔اس لئے امن پسند طبقہ امن کی دعا کر رہا ہے ۔دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ صورت حال کے درمیان ملی تنظیم جماعت اسلامی ہند نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جلد مکمل امن کی امید ظاہر کی ہے ۔
میڈیا کو جاری ایک بیان میں امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تناؤ، گولہ باری اور حملوں کا تسلسل سخت تشویش کا باعث ہے۔ حکومت ہند کے عہدے داروں کی جانب سے یہ اعلان ہوتا رہا ہے کہ تصادم کو طول دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ یہ اعلاں لائق خیرمقدم ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ جلد سے جلد مکمل امن کی طرف پیش رفت ہوگی۔
دونوں ممالک غربت و افلاس کے مسائل پر قابو پانے اور اپنے عوام کی خوشحالی اور ترقی کے لیے کوشاں ہیں اور دونوں ہی ممالک نیوکلیائی ممالک ہیں۔ اس صورت حال میں جنگ اور بد امنی کسی کے بھی حق میں نہیں ہے اور اس کا سب سے بڑا نقصان دونوں ملکوں کے غریب عوام کو ہوگا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ دونوں ممالک اور یہاں کی سیاسی و عسکری قیادتیں اب تیزی سے پائیدار امن کے لیے ٹھوس اقدامات کریں گی۔
سرحدی علاقوں میں رہنے والے عام بھارتی شہریوں کی ہلاکت کی مسلسل خبریں آرہی ہیں ۔بے قصور شہریوں کولاحق خطرات ہماری فوری توجہ چاہتے ہیں۔ ہم ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان خاندانوں کو ترجیحی بنیادوں پر تمام ضروری امداد اور تحفظ فراہم کرے۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق سرحد کے اُس پار بھی کئی عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔معصوم شہریوں، بالخصوص عورتوں اور بچوں کی ہلاکت — چاہے ان کا تعلق کسی بھی نسل، مذہب، زبان، قومیت یا طبقے سے ہو — انتہائی افسوسناک ہے، اور تمام فریقوں کی یہ مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہر حال میں بے گناہ انسانی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
دہشت گردی خطے کا سنگین مسئلہ ہے۔ ہمارے ملک میں بہت سی قیمتی اور بے قصور جانیں اس کی نذر ہوچکی ہیں اور پاکستان میں بھی دہشت گردی کے لوگ مسلسل شکار ہوتے رہے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہر طرح کے تنگ نظر مفادات سے اوپر اٹھ کر اس اصل مسئلے کے پائیدار حل پر توجہ دی جائے۔