اپنی بات عوام تک پہنچانے کیلئے نت نئے طریقوں کو اپنانے کی ضرورت

جماعت اسلامی ہند مہاراشٹرکے زیر اہتمام دفتر حلقہ جماعت مدن پورہ میں یک روزہ میڈیا ورک شاپ کا کامیاب انعقاد

ممبئی 19 فروری :۔

جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کی جانب سے آج مدنپورہ،ممبئی میں واقع حلقہ کے دفتر میں یک روزہ میڈیا ورک شاپ کا انعقاد کیا گیا ۔جس میں سوشل میڈیا ،پرنٹ میڈیا اور دیگر میڈیا کے شعبہ جات کے ذریعہ اپنی سرگرمیوں کو کس طرح فعال کیا جائے ، اس سلسلے میں تفصیلی گفتگو کی ۔جماعت اسلامی کے میڈیا سیل کے ذمہ داران نے اس موقع پر متعدد نکات حاضرین کے سامنے پیش کئے۔

پروگرام کا آغازنہال صغیر نے تلاوت قرآن کریم سے کیا۔اس کے بعد جماعت کا میڈیا سیل کا تعارف اور مقاصد شیخ انور نے پیش کیا ۔انہوں نے  سوشل میڈیا کے ذریعے اسلام کی تعلیمات کو پہنچانے اور غیر مسلموں میں اسلام کے تعلق سے غلط فہمیاں کو دور کرنے جیسے مسائل پر گفتگو کی ۔ اس کے علاوہ  میڈیا کی خبروں کا معاشرہ پر کیا اثر ات مرتب ہوتے ہیں  ان پر نظر رکھنا ہے، اور میڈیا کے ذریعے معاشرے میں بھائی چارہ امن و امان قائم کرنے جیسےجماعت کے اہم مقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔

میڈیا اینڈ میسیجنگ کے عنوان پر ریحان انصاری میڈیا سیکریٹری نے پریزنٹیشن کے ذریعے معلومات پیش کی جس میں انڈیا میں مختلف زبانوں میں کتنے اخبارات ریڈیو چینل ٹی وی چینل، ویب ایجنسی کام کر رہی ہے اسکا سروے پیش کیا۔  انہوں نے کہا کہ کورونا کے بعد سے سوشل میڈیا کا استعمال پرنٹ میڈیا، ٹی وی چینل سے زیادہ کیا جارہا ہے۔ اپنی بات عوام تک پہنچانے کیلئے نئے طریقوں کو اپنانے کی ضرورت ہے جو انکی دلچسپی کے مطابق ہو اور اسکے ذریعے سوچ کو تبدیل کرنے کی کوشش ہونی چاہیے۔

نیوز آرگنائزیشن کیسے کام کرتی ہے اور صحافی کا کردار کے عنوان پر جرنلسٹ مصعب قاضی نے معلومات فراہم کی۔ انھوں نے نیوز آرگنائزیشن کے بارے میں کہا کہ اس کے تین حصے ہے پرنٹ میڈیا ، الیکٹرانک میڈیا اور نیو میڈیا، اب اس میں بڑی تبدیلیاں واقع ہورہی ہے۔ پرنٹ میڈیا میں معاشرے سے متعلق الگ الگ شعبہ جات کی خبروں کیلئے خصوصی صحافیوں کو مختص کیا جاتا ہے جو اسی شعبے کی خبروں کو تیار کرتے ہیں۔ الیکٹرونک میڈیا نیوز چینل میں کافی تبدیلی ہوئی ہے ہاٹ ایشوز کی خبروں کی جگہ اب پینل ڈسکشن ہوتی ہے جس پر بحث و مباحثہ کیا جاتا ہے۔

سوشل میڈیا سیل انچارج جماعت اسلامی مہاراشٹر کی سرگرمیوں سے متعلق رضوان احمد نے پریزنٹیشن کے ذریعے سوشل میڈیا پر کیسے مضبوط نیٹورک بنانے کی ضرورت ہے اس پر روشنی ڈالی۔انہوں نے سوشل میڈیا اور بھارتی مسلمانو کی سرگرمیاں کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں نے نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے میں تاخیر کی لیکن آج اس کی ضرورت کو محسوس کر رہے ہیں اور آج انکی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن سوشل میڈیا پر غیر سنجیدہ ہیں۔ جو لوگ سوشل میڈیا اسلامی تعلیمات کو پہچانے میں مثبت سمت میں کام کر رہے ہیں انکی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔

کونٹینٹ کیریئشن اور ڈسٹریبیوشن کے عنوان پر جناب یاسر مولوی نے معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا سوشل میڈیا نیٹورک پر زیادہ افراد تک اپنی بات کو پہنچانے کے لیے اچھا مواد ہونا بےحد ضروری ہے۔ میڈیا ورک شاپ میں مہاراشٹر سے  بڑی تعداد میں  لوگوں نے شرکت کی ۔پروگرام کے انعقاد میں نہال صغیر ،ریحان انصاری،شیخ انور، ضمیر بھائی دیگر ذمہ داران  نے اہم کردار ادا کیا۔