ہندوستان میں خواتین اپنے آئینی حقوق سےآج بھی محروم  

۔74ویں یوم جمہوریہ کی مناسبت سے جماعت اسلامی ہند خواتین ونگ کے زیر اہتمام منعقدہ خصوصی پروگرام میں جماعت اسلامی ہند کی سکریٹری رحمۃ النساء کا خطاب

نئی دہلی،30جنوری:۔

ہندوستانی جمہوریت کے 74 سال ہو چکے ہیں لیکن اب تک ہندوستان میں خواتین اپنے آئینی حقوق سے محروم ہیں ۔مذکورہ خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند  خواتین ونگ کی سکریٹری مسز رحمۃ النساء نے 74ویں یوم جمہوریہ کے تناسب میں منعقدہ ایک خصوصی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کا آئین رنگ و نسل اورجنس کی تفریق کے بغیر اپنے تمام شہریوں کو انصاف، مساوات، آزادی اور بھائی چارے کی ضمانت دیتا ہے، لیکن ہندوستانی خواتین کو ابھی تک ان کے آئینی حقوق نہیں مل سکے ہیں۔

مسز رحمۃ النساء جماعت اسلامی ہند کی خواتین ونگ کے خصوصی پروگرام ’’74 میں آئین – ہندوستانی خواتین کے لیے چیلنجز اور امکانات‘‘ میں افتتاحی خطاب کر رہی تھیں۔ خواتین کی ترقی اور معاشرے میں ان کی مساوی حیثیت کو یقینی بنانے کے لیے انہیں دی گئی آئینی دفعات پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے کہا، "ہم اس بات پر فخر محسوس کر سکتے ہیں کہ یہ دنیا کے بہترین وضع کردہ آئینوں میں سے ایک ہے۔ جوخواتین کے مساوی حقوق پر بے انتہا زور دیتا ہے۔

اس موقع پر معروف خواتین کارکنان اور اسکالرز پر مشتمل ایک پینل ڈسکشن کا بھی اہتمام کیا گیاجس میں محترمہ ثمینہ افشاں اورا ای میگزین کی ایڈیٹر نے بطور ماڈریٹر شریک ہوئیں ۔  بورڈ میں ماہر پینلسٹس نے آئین کے وضع کنندگان  اور ملک میں عملی نفاذ کی حقیقت کے درمیان وسیع فرق پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔

پینلسٹ میں  شامل  قانونی ماہر تعلیم اور مشیر  ڈاکٹر سیلوی گنیش نے کہاکہ ہمارے پاس آئین ہے لیکن ہمارے پاس آئین پر عمل کی کمی ہے کیونکہ صنفی مساوات کا تصور عرف عام میں نہیں ہے۔ انہوں نے ملک میں بعض علاقوں میں اپنے آئینی حقوق اور علم سے نا واقف  خواتین  مہاجر مزدوروں اور لاوارث بیواؤں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا۔

پروگرام میں احمد آباد کی سول اور سیشن عدالتوں کی سابق پرنسپل جج ڈاکٹر جیوتسنا بین یاگنک نے ذکر کیا کہ ہمارے یہاں کی اوسط ہندوستانی خواتین کی ذہنیت اور سوچ ایسی ہے کہ وہ خود کو مساوی شہری نہیں سمجھتی ہیں ۔اس لئے خواتین کی اس  سماجی ذہنیت کو بدلے بغیر کچھ بھی نہیں  تبدیل ہو سکتا۔ ماہر تعلیم اور سماجی کارکن ڈاکٹر ستارہ خان نے خواتین کی تعلیم پر زور دیا اور انہوں نے کہا کہ خواتین کو در پیش جرائم کے خلاف تعلیم ہی ایک مضبوط ہتھیار ہے ۔   ہادیہ ای میگزین کی ایڈیٹر ڈاکٹر خان مبشرہ فردوس نے اپنے اختتامی خطاب میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں گھریلو تشدد، جبری مشقت اور جبری شادیاں عروج پر ہیں۔ انہوں نے تشدد کے خلاف منظم لڑائی کی اشد ضرورت  پر زور دیا۔اس موقع پر محترمہ ندا خزیہ، محترمہ ساجدہ فلاحی اور محترمہ فاخرہ تبسم نے بھی خطاب کیا جبکہ محترمہ حنا فرحان نے پروگرام کی نظامت کی۔