جماعت اسلامی ہند، پی ایف آئی نے تریپورہ میں مسلم مخالف تشدد کی مذمت کی
نئی دہلی، اکتوبر 23: تریپورہ میں مسلمانوں کی مساجد اور دیگر املاک پر حملے کے واقعات کی سخت مذمت کرتے ہوئے مختلف مسلم تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے تریپورہ کی ریاستی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کرے اور ان لوگوں کو مناسب معاوضہ ادا کرے جنھوں نے تشدد میں اپنی جائیدادیں گنوائی ہیں۔
جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کے قومی سکریٹری ملک محتسم خان نے کہا کہ شرپسندوں نے مسلمانوں کی متعدد مساجد اور دیگر املاک میں توڑ پھوڑ کی، اس کے علاوہ مسلمان مردوں اور عورتوں پر بھی حملہ کیا۔
یہاں پہنچنے والی اطلاعات کے مطابق چھ مساجد میں توڑ پھوڑ کی گئی اور ایک مسجد کو مکمل طور پر جلا دیا گیا۔
مسٹر خان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والی فورسز تشدد اور آتش زنی کے شکار علاقوں میں حالات معمول پر لائیں۔
مسٹر خان نے کہا ’’بنگلہ دیش کے حالیہ واقعات کے خلاف منعقدہ اگرتلہ اور دیگر مقامات پر ہونے والے مظاہروں میں کچھ سماج دشمن عناصر نے مبینہ طور پر ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ نعرے لگائے۔ اس طرح کے احتجاج قابل مذمت ہیں اور ایسے سماج دشمن عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ جماعت اسلامی ہند نے ایک ہفتہ قبل بنگلہ دیش میں ہونے والے واقعات اور اقلیتوں کے خلاف تشدد کی شدید مذمت کی تھی اور حکومت بنگلہ دیش سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اقلیتوں کے جان و مال کا ہر حال میں تحفظ کرے۔
مسٹر ملک نے کہا ’’ہم بنگلہ دیش میں ہوئے واقعات پر اپنے غم اور غصے کا بھی اظہار کرتے ہیں اور ان واقعات کو بھارت میں فرقہ وارانہ انتشار پیدا کرنے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش پر اپنی گہری تشویش اور ناراضگی کا بھی اظہار کرتے ہیں۔ اقلیتوں پر ظلم آج دنیا کے کئی حصوں میں ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ یہ عمل سیاسی جماعتوں اور دائیں بازو کی تنظیموں کے لیے اپنے سیاسی مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک شارٹ کٹ اور آسان ذریعہ بن گیا ہے۔ یہ رجحان انسانی حقوق کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’دنیا کا کوئی بھی مہذب معاشرہ اس رویے کو برداشت نہیں کر سکتا۔ ہمارے ملک کے تمام انصاف پسند لوگوں کو بنگلہ دیش میں ہونے والے واقعات کی مذمت کرنے کے ساتھ تریپورہ میں ہوئے واقعات کے خلاف بھی آواز اٹھانے اور حکومتوں کو امن و امان اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے پر مجبور کرنے کی ضرورت ہے۔ ان حالات میں مذہبی رہنماؤں کی ذمہ داری دو گنا ہے۔۔۔ مذہبی رہنماؤں کی آواز فرقہ پرست رہنماؤں کی آواز سے بلند ہونی چاہیے۔ یہ موجودہ صورت حال اور انسانیت اور ملک کے مفاد کا مطالبہ ہے۔‘‘
وہیں یہ بتاتے ہوئے کہ دائیں بازو کے ہندو گروپ شمال مشرقی ریاستوں میں مسلم اقلیتوں کو بنگلہ دیشی مہاجر قرار دے کر ان پر ظلم ڈھاتے ہیں، پاپولر فرنٹ آف انڈیا نے کہا کہ اب وہ بنگلہ دیش میں اقلیت مخالف تشدد کی آڑ میں ایسا کر رہے ہیں۔
پی ایف آئی نے کہا کہ جب دائیں بازو کے وہ ہندو گروہ جو بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے ساتھ جو کچھ ہوا اس پر بول رہے تھے، وہ اپنے ملک میں اقلیتوں کے خلاف ہونے والے تشدد کے بارے میں مکمل طور پر خاموش ہیں۔
پی ایف آئی نے تریپورہ کی سول سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ آگے آئیں اور تریپورہ میں مسلمانوں پر حملوں کی مذمت کریں۔
منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے پی ایف آئی نے تریپورہ حکومت پر زور دیا کہ وہ مجرموں کے خلاف فوری کارروائی کرے تاکہ تشدد کے اصل ماسٹر مائنڈ اور اکسانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔