جماعت اسلامی ہند، بلقیس بانو کی عصمت دری کرنے والوں کی رہائی کے لیے وزارت داخلہ کی رضامندی کی مذمت کرتی ہے
جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) نے مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے بلقیس بانو کی عصمت دری کے مجرموں کو رہا کرنے کی رضامندی کی پرزور انداز میں مذمت کی ہے۔
نئی دہلی: یہاں میڈیا کے لئے جاری ایک بیان میں جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر پروفیسر سلیم انجینئر نے کہاکہ ” ہم بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کرنے (جبکہ وہ اس وقت حاملہ تھیں)اور 2002 میں گودھرا سانحہ کے بعد کے تشدد میں اس کی 3 سالہ بیٹی سمیت اس کے خاندان کے 14 افراد کو قتل کرنے کے لئے مجرم ٹھہرائے گئے افراد کی رہائی کے لیے وزارت داخلہ کی رضامندی کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ ’’اس سلسلے میں وزارت داخلہ نے عام لوگوں کو یہ تاثر دیا ہے کہ وہ مجرموں اور عصمت دری کرنے والوں کا ساتھ دیتا ہے نہ کہ متاثرین کا۔ اس سے خواتین کے حقوق اور بااختیار بنانے کے اس کے کھوکھلے دعووں کا پردہ فاش ہوتا ہے۔اس سے نہ صرف بلقیس بانو اور ان کے خاندان کے افراد بلکہ ہمارے ملک کے محروم طبقات کو بھی تکلیف پہنچی ہے۔یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے نظام میں زیادتی کرنے والوں کو عزت دی جا رہی ہے۔ جیسا کہ اناؤ، کٹھوعہ اور ہاتھرس کے معاملے میں دیکھا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ کسی خاص طبقے کے ووٹ بینک کو خوش کر کے سیاسی منافع حاصل کرنا انصاف سے زیادہ حکمرانوں کے لیے اہم ہے۔ ہم اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ سرکاری پالیسی کی آڑ میں کی گئی اس سنگین ناانصافی کو ختم کرنے کے لیے اس معاملے میں عدالت عظمیٰ مداخلت کرے گی ۔”
جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر نے کہاکہ "یہ بات سامنے آئی ہے کہ پولیس سپرنٹنڈنٹ، سی بی آئی، اسپیشل کرائم برانچ، ممبئی اور اسپیشل سول جج (سی بی آئی)، سٹی سول اینڈ سیشن کورٹ، گریٹر بمبئی نے ان افراد کی جلد رہائی کی مخالفت کی تھی۔ یہ افسوسناک ہے کہ وزارت داخلہ نے یہ جاننے کے باوجود کہ وہ عصمت دری اور قتل جیسے گھناؤنے جرائم کے مجرم تھے، ان کی سزا معاف کرنے کی منظوری دے دی، اگر حکومت اپنے فیصلے کا دفاع کر رہی ہے کہ رہائی قانون کے مطابق تھی تو اسے سمجھنا چاہیے کہ اس اقدام سے مجرموں اور عصمت دری کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہونے کا امکان ہے۔ وہ انتہائی گھناؤنے جرائم کے ارتکاب کے باوجود جلد یا بدیر سسٹم کی معاونت کے ذریعہ ضمانت پر رہا ہو جائیں گے۔ ان کی جیل کی مدت میں 1000 دنوں کی حد تک کی ضمانت،اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گجرات حکومت انہیں ہیرو سمجھتی تھی اور ہر انہیں ممکن نرمی اور سرپرستی کے لائق سمجھتی تھی۔ کچھ گروہوں کی طرف سے ان کی رہائی پر مبارکباد اور تعریف انتہائی قابل مذمت فعل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پورا واقعہ بلا شبہ ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے جو ہمارے انصاف کی فراہمی کے نظام کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دے گا۔ اس سے بین الاقوامی برادری میں ہماری ساکھ متاثر ہوگی۔ اگر ہم جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو بچانا چاہتے ہیں تو بلقیس بانو کی عصمت دری کرنے والوں اور ان کے افراد خانہ کے قاتلوں کو رہا نہیں کیا جانا چاہیے۔