دہلی ممبئی میں بی بی سی کے دفتر پر انکم ٹیکس کا چھاپہ، دفتر سیل، موبائل ضبط

ممبئی ،14فروری:۔
گجرات فسادات پر مبنی بی بی سی کی دستاویزی فلم کے تنازعہ میں بالآخر وہی ہوا جس کااندازہ پہلے سے تھا ۔ اطلاع کے مطابق انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفتر پر چھاپہ مارا ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس کی ٹیم دفتر کے اندر موجود کمپیوٹر ڈیٹا کی جانچ کر رہی ہے۔ ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بی بی سی ملازمین کو گھر جانے کو کہا گیا ہے، بی بی سی کا دفتر مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔ ملازمین کے فون بھی قبضے میں لے لیے گئے ہیں۔ اس پورے معاملے کی معلومات لندن ہیڈ کوارٹر کو دے دی گئی ہے۔ شبہ ہے کہ یہ چھاپہ بی بی سی کے مالیاتی لین دین اور ٹیکس کے ریگولیشن کے حوالے سے کیا گیا ہے۔
دریں اثنا بی بی سی کے دفاتر میں انکم ٹیکس کی چھاپے ماری پر اپوزیشن نے حکومت کو گھیرنا شروع کر دیا ہے ۔ کانگریس ایم پی جے رام رمیش نے موجودہ حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا، ‘یہاں، ہم اڈانی کیس میں جے پی سی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور وہاں، حکومت بی بی سی کے پیچھے پڑی ہوئی ہے۔ وناش کالے وپریت بدھی (جب برا وقت آتا ہے تو عقل کام کرنا بند کر دیتی ہے)۔
وہیں، ٹی ایم سی کی رکن پارلیمنت مہوا موئترا نے ٹوئٹ کر کے کہا ’’بی بی سی کے دہلی دفتر میں انکم ٹیکس کے چھاپے کی خبر ہے۔ بہت خوب۔ غیر متوقع!‘‘
بی بی سی کے احاطے پر آئی ٹی کے چھاپوں کے لیے کانگریس پارٹی نے بھی مرکز کو نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے ایک ٹویٹ میں لکھا، ‘پہلے بی بی سی کی دستاویزی فلم آئی، اس پر پابندی لگا دی گئی۔ اب آئی ٹی نے بی بی سی پر چھاپہ مارا ہے۔ غیر اعلانیہ ایمرجنسی۔
واضح رہے کہ بی بی سی حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی پر اپنی متنازع سیریز – ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کی وجہ سے سرخیوں میں آیا تھا۔ بی بی سی کی دستاویزی فلم میں 2002 میں گجرات فسادات کے دوران وزیر اعظم مودی کے گجرات کے وزیر اعلیٰ کے دور کو دکھایا گیا ہے۔ اس میں فسادات کے دوران مودی کی قیادت پر سوالیہ نشان اٹھائے گئے ہیں۔
اس کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی سے متعلق بی بی سی کی دستاویزی سیریز کی ویڈیو یوٹیوب پر بلاک کر دی گئی۔ اس کے ساتھ بی بی سی کی دستاویزی فلم کا یوٹیوب لنک شیئر کرنے والی ٹویٹس کو بھی بلاک کر دیا گیا۔ وزارت اطلاعات و نشریات نے یوٹیوب کی متعدد ویڈیوز کو بلاک کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔حکومت کی پابندی کے بعد بھی متعدد اہم یونیور سٹیوں میں اس دستاویزی فلم کی اسکریننگ کی گئی تھی جس کی وجہ سے جے این یو،جامعہ اور حیدر آباد یونیورسٹی کے کیمپس میں حالات کشیدہ ہو گئے تھے۔