نیتن یاہو حکومت کے خلاف اسرائیلی عوام سراپا احتجاج، جمہوریت کو کمزور کرنے کا الزام

نئی حکومت کے عدالتی نظام میں وسیع پیمانے پر اصلاحی منصوبے کے خلاف تل ابیب سمیت متعدد شہروں میں مظاہرہ جاری

تل ابیب،15جنوری:۔

اسرائیل میں نیتن یاہوں کی نئی حکومت کے خلاف اسرائیلی عوام ان دنوں سراپا احتجاج ہیں،تل ابیب سمیت متعدد شہروں میں بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر  جمع ہوئے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق اسرائیل کی نئی حکومت کے ذریعہ عدالتی نظام میں وسیع پیمانے پر اصلاحات نافذ کرنے کے منصوبے کے خلاف  عوام احتجاج کر رہے ہیں۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ اصلاحات ملک میں سپریم کورٹ اور جمہوریت کو کمزور کریں گی۔

رپورٹ کے مطابق ہفتے کی شام کو تل ابیب میں 80ہزار سے زائد مظاہرین نے احتجاج کیااور دیگر شہروں میں بھی مظاہرین جمع ہوئے۔اس عوامی احتجاج کو حالیہ برسوں میں اسرائیل میں ہونے والے سب سے بڑے مظاہروں میں سے ایک کہا جا رہا ہے ۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کا موقف ہے کہ اسرائیل کی نئی حکومت عدالتی فیصلوں کو ختم کرنے اور حکومت پر عدالتی بالا دستی کا خاتمہ چاہتی ہے،تاکہ وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف کرپشن کے مقدمات کا ٹرائل رکوا سکے اور بعض کابینہ ارکان کی سزائیں ختم کرانے کے لیے راہ ہموار کر سکے۔

واضح رہے کہ نیتن یاہو کابینہ میں اسرائیل کے وزیر انصاف یاریو لیون نے گزشتہ ہفتے  متعدد اصلاحات کا اعلان کیا،جس میں پارلیمنٹ کو معمولی اکثریت سے سپریم کورٹ کے فیصلوں  کو بھی کالعدم کرنے کا اختیار حاصل ہوگا،اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے ججوں اور وزارتوں میں قانونی مشیروں کی تقرری میں سیاستدانوں کا زیادہ اثر ہوگا۔

 

مظاہرین کا موقف ہے کہ اسرائیل کی نئی حکومت عدالتی فیصلوں کو ختم کرنے اور حکومت پر عدالتی بالا دستی کا خاتمہ چاہتی ہے،تاکہ وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف کرپشن کے مقدمات کا ٹرائل رکوا سکے اور بعض کابینہ ارکان کی سزائیں ختم کرانے کے لیے راہ ہموار کر سکے۔

 

مظاہرین کا خیال  ہے کہ ان اقدامات سے  ملک میں سپریم کورٹ اور جمہوریت کمزور ہوگی۔دوسری جانب وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کے نئے وزیر قانون و انصاف ان ترامیم کا دفاع کر رہے ہیں۔ وزیر انصاف کا کہنا ہے کہ چند غیر منتخب ججوں کو منتخب حکومت پر اختیارات کیسے دیے جا سکتے ہیں۔ ان کے خیال میں اس سے جمہوریت مضبوط ہو گی۔