یقینا اسماعیل ھنیہ کی شہادت، فلسطین کی تحریک آزادی کو مزید تقویت بخشے گی
اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ملک کی سر کردہ شخصیات اور ملی رہنماؤں کا رد عمل،بدترین سفارتی اور سیاسی قتل قرار دیتے ہوئے اسرائیل کی مذمت
نئی دہلی ،02 اگست :
حماس کے سیاسی سر براہ اسماعیل ہنیہ کوتہران کے قلب میں حملہ کر کے شہید کر دیا گیا ۔اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے عالم اسلام میں غم کی لہر ہے ۔ہر طرف سیاسی قتل کی مذمت کی جا رہی ہے ۔خلیج میں اس شہادت کے بعد حالات مزید خراب ہونے کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں ۔دنیا بھر میں متعدد شخصیات نے اس سفارتی اور سیاسی قتل کی مذمت کی ہے وہیں یہودو نصاریٰ اور اسرائیل کے حامیوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے،وطن عزیز میں بھی دائیں بازو کے متعصب اور اسلامو فوبیا کے شکار افراد نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر خوشی کا اظہار کرنے کے ساتھ اس بہانےوطن عزیز کے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ۔ اس تعلق سے سوشل میڈیا پر اسماعیل ہنیہ کو دہشت گرد سے تعبیر کیا گیا اور اسرائیل کے قصیدے پڑھے گئے۔
جہاں دنیا بھر میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر غم کا اظہار کیا گیا وہیں ملک عزیز کی سر کردہ شخصیات اور ملی رہنماؤں نے تعزیت کا اظہار کیا ۔معروف اسلامی اسکالر اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ فلسطینی قائد اور عالی حوصلہ مجاہد شیخ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ہر غیرت مند مسلمان کے لئے اتنا بڑا صدمہ ہے کہ اس کو الفاظ کاپیکر نہیں دیا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک مسلم رہنما اور انصاف و آزادی کے سپہ سالا پر حملہ نہیں ہے بلکہ انسانی اقدار ،بین الاقوامی اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ روایات کا قتل ہے۔ شیخ اسماعیل ہنیہ ایک ایسے مرد مجاہد تھے جنہوں نے اقصی کی حفاظت کے لئے اپنے خاندان کے ڈھیر سارے افراد کا نذرانہ شہادت پیش کیا ہے۔اور ایک ایسی نسل کی تربیت میں ان کا نمایاں حصہ ہے جو حق اور سچائی کے لئے جان دینے کو زندہ رہنے سے زیادہ عزیز رکھتی ہے۔ یقینی طور پر یہ اسرائیلیوں کی ناپاک حرکت ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی دنیا کی تاریخ لکھی جائے گی تو اسماعیل ہنیہ کی بے مثال جرات کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا اور ان مسلم حکمرانوں پر ملامت کی جائے گی جو چندر روزہ اقتدار کے لئے منافقت کا رویہ اختیارکئے ہوئے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے حماس کے قائد اسماعیل ھنیہ کی شہادت پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اسے اسرائیل کی ایک اور جنونی دہشت گرد کاروائی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی سفارتی قدروں اور عام انسانی اخلاقیات کی ایسی شرم ناک پامالی صرف نیتن یاہو کی دہشت گرد حکومت ہی کے ذریعے ممکن ہے۔ اس بزدلانہ سفاکی سے اسرائیل نے پھر ایک بار یہ واضح کردیا ہے کہ اسے قیام امن کی کوششوں سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور وہ اس خطے کے لیے اور عالمی امن کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی شھادت سے اس تاریخ میں ایک نئے عظیم الشان باب کا اضافہ ہوا ہے۔ شہادتوں سے تحریکیں کم زور نہیں ہوتیں بلکہ نئی قوت اور جولانی حاصل کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ شہید اسماعیل ھنیہ کی شہادت، فلسطین کی تحریک آزادی کو مزید تقویت دے گی اور مظلوم فلسطینی عوام کی آزادی اور ان کے حقوق کی بحالی کا ذریعہ بنے گی۔ ان شاء اللہ العزیز۔اس موقع پر آپ نے حکومت ہند سے بھی پر زور مطالبہ کیا کہ وہ اس کھلی بربریت اور عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی کے خلاف مضبوط آواز بلند کرے ۔
معروف ملی رہنما مولانا سجاد نعمانی نے بھی اس موقع پر اسماعیل ہنیہ کے جرات اور ان کے عزم و استقلال کاذکر کرتے ہوئے اس حملے کو بزدلانہ حملہ قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ ایک بزدلانہ حملہ میں شیخ اسماعیل اپنے منزل مقصود یعنی شہادت کو پہنچ گئے۔اس موقع پر انہوں نے ملک کے دائیں بازو کے نظریات کے حامل میڈیا اہلکاروں کے ذریعہ اسماعیل ہنیہ کو دہشت گرد کہے جانے یا ثابت کرنے کی سخت مذمت کی ۔اور انہوں نے کہا کہ دنیا تمہارے دھوکھے میں ہرگز نہیں آنے والی ۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اسرائیل کی بدترین شکست کو بس ایک ڈیڑھ مہینے اور باقی ہیں ۔انہوں نے فلسطینی مجاہدین کے عزم و استقلال کی تعریف کی اور کہا کہ مجھے کلی یقین ہے کہ ایک اسماعیل ہنیہ شہید ہوا ہے امت کو ایسے ہزاروں اسماعیل ہنیہ ملیں گے، انشا اللہ ۔
جمعیة علماءہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے بھی اسماعیل ہانیہ کے بزدلانہ قتل پر شدید تشویش اور دلی تا سف کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے اس واقعے کو بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کی کھلی خلاف ورزی بتایا ہے۔
مولانا مدنی نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ دس ماہ سے غزہ اور خان یونس میں جاری نسل کشی ایک سنگین انسانی بحران ہے جس پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ایسی شخصیت کی شہادت صرف فلسطین ہی نہیں بلکہ پورے خطے اور عالمی براداری کے لیے سنگین نقصان ہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ دنیا بھر میں انسانیت، انصاف اور آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والوں کے لیے یہ لمحہ فکر اور باعث تشویش بھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان سے بہتر کوئی نہیں جان سکتا کہ آزادی کی قیمت کیا ہوتی ہے، کیونکہ ہم نے آزادی وطن کے لیے کئی اہم شخصیات کو کھویا ہے۔مولانا مدنی نے اس موقع پر حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے عظیم تاریخی اور اخلاقی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے اس ظلم کے خلاف آواز بلند کرے اور فلسطین میں جاری نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اور مو ثر اقدامات کرے۔