حکومت کا کہنا ہے کہ اس خریف سیزن میں ہندوستان کی چاول کی پیداوار 60-70 لاکھ ٹن تک کم ہوسکتی ہے
نئی دہلی، ستمبر 10: حکومت نے جمعہ کو کہا کہ دھان کی بوائی کے رقبے میں کمی کی وجہ سے اس سال خریف سیزن کے دوران ہندوستان کی چاول کی پیداوار میں 60-70 لاکھ ٹن کی کمی واقع ہوسکتی ہے۔ تاہم ملک کے پاس اب بھی غذائی اجناس کا اضافی ذخیرہ ہوگا۔
ہندوستان میں خریف کا موسم جون اور اکتوبر کے درمیان ہوتا ہے۔ فصل مانسون کے شروع میں بوئی جاتی ہے اور اس کے آخر میں کاٹی جاتی ہے۔
اس سے قبل جمعہ کے روز بھارت نے اس کی سپلائی کو بڑھانے اور ملک میں اس کی قیمت میں اضافے کو روکنے کی کوشش میں ٹوٹے ہوئے چاول کی برآمد پر فوری طور پر پابندی عائد کر دی تھی۔ جمعرات کو حکومت نے گھریلو رسد کو بڑھانے کے لیے چاول کے مختلف درجات پر 20 فیصد ایکسپورٹ ڈیوٹی بھی عائد کی تھی۔ ابلے ہوئے اور باسمتی چاول ڈیوٹی سے مستثنیٰ ہیں۔
جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں خوراک کے سکریٹری سدھانشو پانڈے نے کہا کہ چاول کی پیداوار میں کمی بہت سی ریاستوں میں توقع سے کم بارش ہونے کی وجہ سے ہے۔
وزارت خوراک نے اپنے بیان میں کہا کہ اس سال کے خریف سیزن میں دھان کی فصل کے زیر احاطہ رقبہ 4.95 فیصد کم ہو کر 393.79 لاکھ ہیکٹر رہ گیا ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ایک سال پہلے کی مدت میں دھان کی بوائی 414.31 لاکھ ہیکٹر میں ہوئی تھی۔
وزارت خوراک نے بیان میں کہا ہے کہ ’’ملکی پیداوار میں 60-70 لاکھ ٹن پیداوار کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے، لیکن کچھ پاکٹس میں اچھی مانسون بارشوں کی وجہ سے پیداوار کا نقصان 40-50 لاکھ ٹن تک کم ہو سکتا ہے۔‘‘
بھارت نے اس سال کئی غذائی اجناس کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے تاکہ مقامی مارکیٹ میں قیمتوں کو کنٹرول کیا جا سکے۔
مئی میں بھارت نے گندم کی برآمد پر پابندی عائد کر دی تھی کیوں کہ مارچ میں گرمی کی شدید لہروں کی وجہ سے پیداوار میں کمی آئی اور مقامی قیمتیں ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئیں۔ پابندی کے نتیجے میں گندم کے آٹے کی مانگ میں اضافہ ہوا، اس کی برآمدات میں اپریل اور جولائی کے درمیان ایک سال پہلے کے مقابلے میں 200 فیصد اضافہ ہوا۔
اگست میں نئی دہلی نے بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے گیہوں کے آٹے، میدہ، سوجی اور ہول میل آٹا کی برآمد پر بھی پابندی لگا دی تھی۔