آدھی رات کو سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے بی جے پی لیڈر تجندر بگا کو 10 مئی تک گرفتاری سے تحفظ فراہم کیا
نئی دہلی، مئی 8: ہفتہ کو آدھی رات کو ایک سماعت میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے کہا کہ 10 مئی تک بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما تجندر پال سنگھ بگا کے خلاف کوئی زبردستی کی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق بگّا کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل انل مہتا نے کہا ’’ہائی کورٹ نے بگا کو راحت دی ہے اور حکم دیا ہے کہ 10 مئی کو ہونے والی اگلی سماعت تک ان کے خلاف کوئی زبردستی کارروائی نہیں کی جائے گی۔‘‘
بگا پر دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے خلاف مبینہ طور پر اشتعال انگیز بیان دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ بی جے پی لیڈر پر دشمنی کو فروغ دینے اور مجرمانہ دھمکی دینے کا بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
بگا نے ہفتہ کو موہالی کی ایک عدالت کی طرف سے ان کے خلاف جاری کردہ گرفتاری وارنٹ پر روک لگانے کے لیے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔
پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل انمول رتن سدھو نے کہا کہ وہ 10 مئی تک گرفتاری وارنٹ پر عمل درآمد نہیں کریں گے۔
سدھو نے کہا ’’یہ ریاستی حکومت کی طرف سے رعایت ہے، ہم نے عدالت کو بتایا کہ اسے گرفتار کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔ اس لیے ہم منگل تک انتظار کر سکتے ہیں۔‘‘
جمعہ کو پنجاب پولیس نے بگا کو نئی دہلی میں ان کے گھر سے گرفتار کیا۔ عام آدمی پارٹی کے لیڈر سنی سنگھ اہلووالیا کی طرف سے بگا کے خلاف شکایت درج کرائی گئی تھی۔
اہلووالیا نے شکایت کی تھی کہ بگا نے 30 مارچ کو چیف منسٹر کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کے دوران مبینہ طور پر عام آدمی پارٹی لیڈر اروند کیجریوال کو دھمکی دی تھی۔
پنجاب پولیس کو ہریانہ میں اس وقت روک لیا گیا جب وہ جمعہ کو بگا کو پنجاب لے جا رہی تھی۔ بگا کے والد پریت پال سنگھ بگا نے دہلی پولیس میں اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ بی جے پی لیڈر کے ساتھ پنجاب پولیس نے بدتمیزی کی ہے۔
کچھ گھنٹے بعد بگا کو دہلی پولیس قومی راجدھانی واپس لے آئی۔
عام آدمی پارٹی کی ایم ایل اے آتشی مارلینا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جے پی اور دہلی اور ہریانہ کی پولیس فورس کی کارروائیوں نے بھگوا پارٹی کا اصلی چہرہ دکھایا ہے۔ انھوں نے کہا ’’جب کوئی غنڈہ پکڑا جاتا ہے تو بی جے پی اس شخص کے دفاع کے لیے اپنی پوری تنظیم کو تعینات کرتی ہے، کیوں کہ بی جے پی خود غنڈوں اور فسادیوں کی جماعت ہے۔‘‘
بگا کو 2017 میں بی جے پی کے ترجمان کے طور پر مقرر کیا گیا تھا جب وہ پرتشدد مظاہرے کرنے اور سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز مواد پوسٹ کرنے کے لیے مشہور ہوئے تھے۔ 2018 میں بگا نے دہلی کے آئی ٹی او میں ایک پوسٹر لگایا تھا، جس میں سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کو ’’فادر آف ماب لنچنگ‘‘ کہا گیا تھا۔