یوکرین – روس کے مابین جنگ کا اثر، یورپ میں توانائی کا شدید بحران
نئی دہلی، روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے یورپ کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کی وجہ سے یورپ میں عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔یہ دعوی اے آر وائی نیوز نے کیا گیا ہے۔
جمہوریہ چیک میں سرد موسم اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے اسکول اور کالجوں میں سردی سے بچاؤ کیلئے ہنگامی اقدامات کیے گئے ہیں۔ یورپی ممالک کو درپیش توانائی کے بحران کے بعد جمہوریہ چیک میں زیر تعلیم طلباء و طالبات میں کمبل تقسیم کیے گئے تاکہ وہ کلاس میں سبق کے دوران سردی محسوس نہ کریں۔
روس کے خلاف مغربی ممالک کی جانب سے عائد پابندیوں کے بعد روس نے بھی گیس والوز بند کرنے کا اقدام کیا۔ روس کی جانب سے ایسا قدم اٹھانے کے بعد یورپ میں ہلچل شروع ہوگئی کہ آئندہ سردیوں کے ایام کیسے گزریں گے؟
وزارت صحت نے اسکولوں کے کلاس رومز کے درجہ حرارت کو بڑھانے اور عمارت کے باہر سے کلاس میں داخل ہونے والی ہوا کو روکنے کی تجویز پیش کی ہے۔ جیسا کہ کلاس رومز کے باہر اسکول کے احاطے میں سردی کو کم کرنا ہے اور درجہ حرارت کو بڑھانا ہے۔ مثال کے طور پر جمنازیم میں یا راہداریوں میں موجودہ درجہ حرارت 18 کے بجائے 17 ڈگری سیلسیس اور شاورز میں 24 کے بجائے 21 ہو سکتا ہے لیکن کلاس رومز میں درجہ حرارت 20 ڈگری سیلسیس پر رہنا چاہیے۔
ملک کی وزارت صنعت و تجارت نے بھی توانائی کے بحران کے نتیجے میں اگست میں ایک خصوصی حکم نامہ پیش کیا تھا جس کے تحت گیس کی سپلائی میں ناکامی کی صورت میں عوامی مقامات کے درجہ حرارت کو بڑھایا جا سکے۔
اس حوالے سے حکومتی تمام اقدامات دھرے کے دھرے رہ گئے اور سردی نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کردیا، یہی وجہ ہے کہ اب اسکول کی عمارت کے اندر کا درجہ حرارت بالخصوص کلاس رومز میں درجہ حرارت 20ڈگری سے نیچے گر گیا اور اسکول انتظامیہ کو طلبہ میں کمبل تقسیم کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان 24 فروری کو شروع ہونے والی جنگ نے دنیا میں توانائی کا بڑا بحران پیدا کر دیا ہے۔