‘دی کشمیر فائلز’ ‘پروپگینڈہ پر مبنی اور فحش’ فلم: آئی ایف ایف آئی جیوری کے سربراہ کے بیان پر تنازع شروع

انٹرنشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (آئی ایف ایف آئی) کے جیوری کے سربراہ جب یہ بیان دے رہے تھے اس وقت اسرائیل کے سفیر گیلون، مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر سمیت کئی بڑے لیڈران اور سرکرہ فلمی شخصیات بھی وہاں پر موجود تھیں

نئی دہلی:  گوا میں جاری انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا کا آخری دن تنازعہ سے بھر پور رہا۔ فیسٹیول کے اختتامی تقریب کے دوران جیوری کے سربراہ اور اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ نے متنازع بھارتی فلم ‘دی کشمیر فائلز’ پرنہ صرف یہ کہ سخت ترین نکتہ چینی کی بلکہ اسے ‘پروپگینڈہ پر مبنی، فحش اور بالکل غیر ضروری’ فلم قرار دیا۔انہوں نے  یہاں تک کہہ دیا کہ ایسی فلموں کو انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں دکھایا جانا تکلیف دہ ہے کیوں کہ فلم سازی کے معیار پر بھی یہ کھری نہیں اترتی اور فلم بینوں کو متوازن کہانی پیش کرنے سے یہ فلم قاصر رہی۔

جیوری کے سربراہ مسٹر نادولیپڈ نے یہ تبصرہ پیر کے روز گوا میں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا کی اختتامی تقریب میں اپنی تقریر کے دوران کیا۔ اختتامی تقریب میں کئی نامور شخصیات نے شرکت کی۔ نادو نے اپنے خطاب میں کہا کہ ‘انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں اس فلم کی نمائش دیکھ کر جیوری ‘کو حیرانگی کے ساتھ تکلیف بھی پہنچی ’ہے۔

خیال رہے کہ کشمیر فائلز کو انڈین پنورما سیکشن کے لیے منتخب کیا گیا تھا اور اسے 22 نومبر کو انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں دکھایا گیا تھا۔ خصوصی اسکریننگ میں انوپم کھیر نے شرکت کی تھی، جو اس  فلم کا حصہ رہے ہیں اور انہوں نے اس  میں اداکاری کی ہے۔

مسٹرلیپڈ نے اپنے خطاب میں کہا کہ’ ہم سب 15 ویں فلم :دی کشمیر فائلز کو دیکھ کر پریشان اور حیران تھے۔ یہ ہمیں پروپگینڈہ پر مبنی اور فحش فلم کی طرح محسوس ہوئی اور اس طرح کے باوقار فلمی میلے کے لیے یہ ایک نامناسب فلم ہے کیوں کہ یہاں پر فنکارانہ صلاحیتوں کی بنیاد پر فلموں کا تقابلی مطالعہ  کیا جاتا ہے،فلم کے موضوع ، کہانی، اسلوب، پیشکش، سنیمافوٹوگرافی، تھیم اور اس سے متعلق ہر طرح کے نکات پر بحث کی جاتی ہے۔  میں یہاں اسٹیج پر آپ سب کے ساتھ اپنے احساسات کا کھل کر اظہار کرنے میں خود کو پوری طرح مطمئن محسوس کر رہا ہوں ۔ چونکہ فلم فیسٹیول منانے کا مقصد ایک تنقیدی بحث کو بھی قبول کرنا ہے جو فن اور زندگی کے لیے ضروری ہے’۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے  گوا میں منعقدہ 53ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (آئی ایف ایف آئی-53) میں کشمیر فائلز کی بھی نمائش کی گئی تھی۔ کشمیر فائلز نامی متنازع فلم کی ہدایت کاری ویویک رنجن اگنی ہوتری نے کی ہے۔ 11 مارچ کو سینما گھروں میں ریلیز ہونے والی یہ فلم 1990 کی دہائی میں وادی میں کشمیری پنڈتوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی ،قتل اور ان کے نقل مکانی کے گرد گھومتی ہے۔ یہ فلم ہندوستان میں خوب چلی اور ہٹ رہی، وہیں بہت سے لوگوں نے اس کے مبینہ پروپیگنڈہ کی وجہ سے اس پرجم کر  تنقید بھی کی۔ بھارتی فلم انڈسٹری سے بھی اس فلم پر تنقیدیں کی گئیں اور کئی فلمی ماہرین نے اسے یکطرفہ، پروپیگنڈہ پر مبنی اور خاص طبقے کی وکالت کرنے والی اور ایک خاص طبقے کے خلاف نفرت انگیز مہم چھیڑنے اور انہیں اس فلم کے بہانے نشانہ بنانے والی قرار دیا تھا جبکہ ایک دوسرے طبقے نے اس فلم کی کھل کر حمایت کی تھی اور اسے ظلم و جبر کی داستان بیان کرنے والی فلم قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ آزادی اظہار رائے کا حق ہندوستان کے ہر شہری کو حاصل ہے۔

دائیں بازو کے انتہا پسند نظریات رکھنی والی جماعتوں نے اس کی خوب خوب تشہیر کی تھی ۔ اس فلم کو مرکزی حکومت کی جانب سےخوب سراہا گیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اس فلم کے موضوع اور  کہانی نیز اداکاروں کے کاموں کی جم کر ستائش  کی تھی۔ متعدد مرکزی وزراء اور  بی جے پی کے زیر قیادت  ریاستی حکومتوں نے اپنی اپنی ریاست میں اسے ٹیکس فری کردیا تھا جس کے باعث بھی اس فلم نے اچھا کاروبار کیا۔

واضح رہے کہ ویویک اگنی ہوتری کی ہدایت میں بننے والی اس فلم میں ممتاز اداکارانوپم کھیر، متھن چکرورتی اور پلوی جوشی نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔

دریں اثنا، مسٹرلیپڈ کے بیان پرہندوستان سمیت دنیا بھر سے ملا جلاردعمل سامنے آنے اور ایک نیا تنازع کھڑا ہونے کے بعد اسرائیلی سفیر ناور گیلون نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹیوٹرپرسلسلے وار ٹیوٹ کے ذریعہ اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے  جیوری کے سربراہ مسٹرلیپڈ کی کھلے لفظوں میں سرزنش کرتے ہوئے اسے غیراخلاقی اور ناموزوں قرار دیا اور ان کے بیان پر معذرت ظاہر کی۔
فلم فیسٹیول میں جب لیپڈ یہ بیان دے رہے تھے اس وقت اسرائیل کے سفیر گیلون، مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر سمیت کئی بڑے لیڈران بھی موجود تھے۔ اداکار انوپم کھیر اور فلم میکر اشوک پنڈت نے بھی   مسٹرلیپڈ کے بیان پرناراضگی ظاہر کی۔انوپم کھیر نےلیپڈ کے بیان پر کہا کہ ایشور انہیں عقل دے جبکہ اشوک پنڈت نے کہا کہ کشمیر  فائلس کو ولگر نہیں کہا جا سکتا۔ دوسری جانب فلم فیسٹیول کی جیوری نے بھی اس بیان سے خود کو الگ کرلیا ہے۔ جیوری نے کہا کہ یہ لیپڈ کی ذاتی رائے ہے اور اس سے ان کا اتفاق ضروری نہیں ہے۔
لیپڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ فلم دی کشمیر فائلس کو دیکھ کر ہم سب پریشان اور حیران تھے۔ ہمیں یہ فلم ولگر اور پروپیگنڈے پر مبنی لگی۔ اس طرح کی فلم ایسے باوقار فلمی فیسٹیول کے لیے مناسب نہیں ہے۔ میں آپ لوگوں کے ساتھ کھلے دل سے اپنے جذبات کا اظہار کرسکتا ہوں کیونکہ اس تقریب کی خوبی یہی ہے کہ ہم یہاں تنقید کو قبول کرتے ہیں اور اس پر بحث کرتے ہیں۔اس فیسٹیول میں ہم نے ڈیبیو  کامپٹیشن میں میں 7 فلمیں اور بین الاقوامی کامپٹیشن میں 15 فلمیں دیکھیں۔ اس میں سے 14 فلمیں سنیمیٹک فیچرز والی تھیں لیکن 15ویں فلم دی کشمیر فائلس ہم سب کو پریشان اور حیران کرنے والی تھی۔
انوپم کھیر نے لیپڈ کے بیان کو منصوبہ بند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹول کٹ گینگ ایک بار پھر سرگرم ہوگیا ہے اور ایشور لیپڈ کو عقل دے۔ایک دیگر پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ جھوٹ کا قد کتنا ہی اونچا کیوں نہ ہو سچ کے مقابلے میں ہمیشہ چھوٹا ہی ہوتا ہے۔
یہاں بتاتے چلیں کہ نادو لیپڈ ایک اسرائیلی فلم ساز، ہدایت کار اور اسکرین رائٹر ہیں۔ وہ افّی کے بین الاقوامی مقابلے کے جیوری صدر بھی ہیں۔ انہوں نے 2019 میں برلن انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں فلم سینونیمز (Synonyms)کے لیے گولڈن بیئر ایوارڈ سمیت کئی بین الاقوامی ایوارڈز جیتے ہیں۔