میں نے کبھی مسلمانوں پر تنقید نہیں کی، بی جے پی کے شوکاز نوٹس کے جواب میں جیل میں بند ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کا دعویٰ
نئی دہلی، اکتوبر 11: بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ نے پیر کو دعویٰ کیا کہ انھوں نے گوگل کی معلومات کی بنیاد پر صرف مزاحیہ اداکار منور فاروقی پر تنقید کی ہے اور کبھی مسلمانوں پر تنقید نہیں کی ہے۔
راجہ سنگھ نے، جو پیغمبر اسلام کے بارے میں مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرے کرنے کے الزام میں انسداد حراستی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیے جانے کے بعد جیل میں ہیں، 23 اگست کو بی جے پی کے ذریعہ جاری کردہ وجہ بتاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے یہ دعویٰ کیا۔
انھیں اسی دن پارٹی سے معطل کر دیا گیا تھا جب حیدرآباد میں بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوا تھا کیوں کہ انھوں نے بی جے پی کے سابق ترجمان نپور شرما کے پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس کو دہرایا تھا، جس کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کے ساتھ ایک بڑا سفارتی تنازع کھڑا ہوا تھا۔ بعد میں انھیں بی جے پی نے معطل کر دیا تھا۔
بی جے پی ڈسپلنری کمیٹی کے سکریٹری اوم پاٹھک کو اپنے جواب میں راجہ سنگھ نے پیر کو وعدہ کیا کہ وہ ایسا کچھ نہیں کریں گے جس سے پارٹی کی بے عزتی ہو۔
گوشا محل حلقہ کے رکن اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ جب بھی وہ لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین پر تنقید کرتے ہیں تو یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ وہ مسلمانوں پر تنقید کررہے ہیں۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’’چوں کہ لفظ ‘مسلم’ مجلس اتحاد المسلمین کا حصہ ہے، اس لیے وہ الزام لگا رہے ہیں کہ میں پوری مسلم برادری پر تنقید کر رہا ہوں۔ لیکن میں نے کبھی بھی مسلم کمیونٹی پر تنقید نہیں کی۔ میں نے ان کے خلاف کبھی ذاتی تبصرہ نہیں کیا۔ میں بس ہر موقع پر ایم آئی ایم کے مظالم اور اس کے کٹر حامی ٹی آر ایس [تلنگانہ راشٹرا سمیتی] کو بے نقاب کرتا رہا ہوں۔‘‘
لیکن پولیس کے مطابق سنگھ 18 فرقہ وارانہ جرائم میں ملوث ہیں اور بی جے پی کے معطل لیڈر کے خلاف 101 مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔
اس دوران سنگھ نے اویسی پر الزام لگایا کہ وہ گذشتہ 30 سالوں سے فرقہ وارانہ بنیادوں پر انتخابات جیت رہے ہیں۔
سنگھ نے الزام لگایا ’’یہ تمام جھوٹے مقدمات ٹی آر ایس حکومت نے اے آئی ایم آئی ایم کے کہنے پر میرے خلاف بنائے ہیں۔ میں گذشتہ آٹھ سالوں سے اے آئی ایم آئی ایم اور اس کے ساتھی ٹی آر ایس کے مظالم کے خلاف مسلسل لڑ رہا ہوں۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ایک بی جے پی قانون ساز پارٹی کے رہنما کے طور پر انھوں نے تلنگانہ راشٹرا سمیتی حکومت سے درخواست کی تھی کہ وہ منور فاروقی کے حیدرآباد میں شو کی اجازت نہ دیں، ان الزامات کے درمیان کہ کامیڈین نے ہندو دیوتاؤں کے بارے میں نازیبا تبصرے کیے ہیں۔
راجہ نے کہا ’’ریاستی حکومت نے نہ صرف میری تجویز کو نظر انداز کیا بلکہ اسے حیدرآباد مدعو کیا اور اس کے شو کو جاری رکھنے کے لیے ہزاروں پولیس اہلکاروں کے ساتھ سیکیورٹی فراہم کی۔ ٹی آر ایس حکومت کے اقدام کا مقصد ایم آئی ایم پارٹی کو خوش کرنا تھا۔ منور فاروقی کے شو کے دن میرے ساتھ تقریباً 500 بی جے پی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔‘‘