فلموں کی اسکریننگ پر طلباء تنظیمیں مقابل،بی بی سی ڈاکیومنٹری کے مقابلے میں’ دی کشمیر فائلس‘
حیدرآباد یونیور سٹی کیمپس میں بائیں بازو کی طلبا تنظیم نے جہاں بی بی سی ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ کی وہیں آر ایس ایس کی طلبا تنظیم اے بی وی پی نے دی کشمیر فائلس کی نمائش کی
نئی دہلی۔27جنوری :۔
بی بی سی ڈاکیومنٹری فلم کی نمائش پر جاری ہنگامہ ختم ہونے کا نا م نہیں لے رہا ہے ۔یونیور سٹی کیمپس میں طلبہ کے گروپ اب آمنے سامنے ہو گئے ہیں۔ایک طرف بائیں بازو کی تنظیمیں جہاں بی بی سی ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ پر بضد ہیں وہیں آر ایس ایس کی طلبہ ونگ اے بی وی پی بھی میدان میں آ گئی ہے اور طلبہ کے گروپوں کے درمیان مقابلہ آرائی اپنی اپنی فلموں کی اسکریننگ کو لے کر شروع ہو گئی ہے۔جہاں بائیں بازو کی تنظیموں نے بی بی سی ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ کی وہیں اے بی وی پی نے بھی اس کے جواب میں کشمیر فائلس کی اسکریننگ کر دی،جس سے طلبہ گروپ میں تصادم دیکھنے کو مل رہا ہے ۔
در اصل اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) وِنگ کے طلبا نے پہلے حیدر آباد یونیورسٹی کے طلبا کو بی بی سی ڈاکیومنٹری دکھائی تھی۔ اس کی خبر ملنے کے بعد آر ایس ایس کی طلبا تنظیم اے بی وی پی نے افسران کے پاس شکایت بھی درج کرائی تھی۔ اب اے بی وی پی نے حیدر آباد یونیورسٹی کیمپس میں ’دی کشمیر فائلس‘ فلم کی اسکریننگ کی ہے۔ اس فلم کی اسکریننگ کے وقت کیمپس میں پولیس بھی تعینات رہی۔ گجرات فسادات پر بنی بی بی سی ڈاکیومنٹری کی مخالفت میں اے بی وی پی طلبا نے کشمیری پنڈتوں کے قتل عام اور ہجرت پر بنی فلم ’دی کشمیر فائلس‘ کی اسکریننگ کی۔
سوشل میڈیا پر تصویریں شیئر کرتے ہوئے ایس ایف آئی نے کہا، "ایس ایف آئی کی کال پر، یوم جمہوریہ کے موقع پر دستاویزی فلم ‘انڈیادی مودی کویسچن‘ کی کامیاب اسکریننگ کا اہتمام کیا گیا۔ 400 سے زیادہ طلباء نے اس اسکریننگ میں شرکت کی، جس نے پروپیگنڈہ پھیلانے اور بدامنی پھیلانے کی اے بی وی پی کی کوششوں کو ناکام بنا دیا۔ ایس ایف آئی طلبہ برادری کو سلام پیش کرتی ہے جو کیمپس میں آزادی اظہار اور جمہوریت کے لیے کھڑے ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق طلبہ تنظیم آئیسا نے اے بی وی پی طلبا کے عمل پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور احتجاجی مظاہرہ کا اعلان کیاہے۔ آئیسا نے جے این یو اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا سے گزارش بھی کی ہے کہ وہ اس احتجاجی مظاہرہ میں حمایت کریں۔ قابل ذکر ہے کہ بی بی سی ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ کو لے کر جے این یو اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بھی ہنگامہ ہو چکا ہے۔ اتنا ہی نہیں پنجاب، کیرالہ اور کولکاتہ میں بھی اس ڈاکیومنٹری کو لے کر تنازعہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔