جاسوسی کے الزام میں منیش سسودیا کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری

فیڈ بیک یونٹ کے ذریعہ جاسوسی کرانے کا الزام ،وزارت داخلہ نے انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت تحقیقات کی منظوری دے دی ہے۔

نئی دہلی،22فروری :۔
دہلی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت اورلیفٹیننٹ گورنر میں جاری رسہ کشی کے درمیان اب عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈراور دہلی حکومت میں نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے ۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ نے منیش سسودیا کے خلاف سی بی آئی انکوائری کو منظوری دے دی ہے۔ معاملہ فیڈ بیک یونٹ کی تشکیل سے متعلق ہے۔ سی بی آئی نے منیش سسودیا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے اس معاملے کو وزارت داخلہ کو منظوری کے لیے بھیجا تھا۔ وزارت داخلہ نے انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت تحقیقات کی منظوری دے دی ہے۔
واضح رہے کہ منیش سسودیا پر یہ الزام ہے کہ 2015-16 میں کیجریوال حکومت نے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے فیڈ بیک یونٹ کی تشکیل کی تھی۔ الزام ہے کہ فیڈ بیک یونٹ نے سیاسی لوگوں کی جاسوسی کی اور منیش سسودیا ویجیلنس ڈپارٹمنٹ کے وزیر تھے۔
اس سے قبل سی بی آئی نے دہلی کی شراب پالیسی کو لے کر منیش سسودیا کے خلاف بھی چھاپہ مارا تھا۔ اس معاملے میں سی بی آئی نے منیش سسودیا کو بھی طلب کیا ہے اور کچھ سوالوں کے جواب جاننے کے لیے 26 فروری کو طلب کیا ہے۔ اب سی بی آئی ان کے خلاف نیا مقدمہ درج کرنے جا رہی ہے۔ ایسے میں دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ کی مشکلات بڑھنے والی ہیں۔

منیش سسودیا پر یہ الزام ہے کہ 2015-16 میں کیجریوال حکومت نے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے فیڈ بیک یونٹ بنائی تھی

منیش سسودیا کے خلاف سی بی آئی تحقیقات کی منظوری ملنے پر بی جے پی کے ترجمان ہریش کھورانہ نے کہاکہ بی جے پی اس قدم کا خیرمقدم کرتی ہے۔ ہم طویل عرصے سے یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیجریوال حکومت کے خلاف انکوائری ہونی چاہیے۔ انہوں نے ایک فیڈ بیک یونٹ کی تشکیل کی تھی۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ اگر اس معاملے کی تحقیقات ہوئی تو منیش سسودیا سلاخوں کے پیچھے ہوں گے۔
کیا معاملہ ہے؟
الزام ہے کہ سال 2015 میں عام آدمی پارٹی کی حکومت نے افسران کی جاسوسی کی تھی، جس کے لیے فیڈ بیک یونٹ تشکیل دیا گیا تھا۔ سی بی آئی کا دعویٰ ہے کہ تحقیقات میں یہ الزامات درست پائے گئے ہیں، اس لیے اب منیش سسودیا کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جائے گی۔ سی بی آئی نے مزید دعویٰ کیاہے کہ کیجریوال حکومت نے بی جے پی لیڈروں کی بھی جاسوسی کی تھی۔