حجاب پر پابندی: کیرالہ کے گورنر کا دعویٰ ہے کہ حجاب سے متعلق احتجاج ’’مسلم خواتین کو پیچھے ڈھکیلنے کی سازش‘‘ ہے
نئی دہلی، فروری 17: کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے بدھ کو این ڈی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ تعلیمی اداروں میں حجاب پہنے کے حق سے متعلق بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہرے ’’مسلم خواتین کو پیچھے دھکیلنے کی سازش‘‘ ہیں۔
انھوں نے یہ تبصرہ کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے حق اور اس کے خلاف مظاہروں کے تناظر میں کیا۔
نیوز چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں خان نے الزام لگایا کہ مسلم خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ایک سازش کی جارہی ہے۔ کیرالہ کے گورنر نے دعویٰ کیا کہ ’’[تین طلاق] کے خاتمے کے بعد وہ آزاد محسوس کر رہی ہیں۔ وہ تعلیم حاصل کر رہی ہیں اور عظیم کیریئر میں شامل ہو رہی ہیں۔ یہ ایک سازش ہے…‘‘
خان کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ آئین کی دفعہ 25 کے تحت تحفظ (جو مذہب کی آزادی سے متعلق ہے) صرف مذہب کے ضروری اور اندرونی طریقوں سے متعلق ہے۔ انھوں نے چینل کے سامنے کہا کہ حجاب یقینی طور پر ان میں سے ایک نہیں ہے۔
خان نے کہا کہ جب طلباء کسی ادارے میں شامل ہوتے ہیں تو وہ اس کے مقرر کردہ نظم و ضبط کے ضوابط اور اصولوں کی پابندی کرنے پر راضی ہوتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ مذہب اور تعلیم میں کوئی تصادم نہیں ہے۔
ماضی میں خان نے مسلمانوں میں تین طلاق کو جرم قرار دینے والے قانون کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
دریں اثنا بھوپال سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکن پارلیمنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے کہا کہ اگر مدارس کے علاوہ تعلیمی اداروں میں حجاب پہنا جائے تو اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انھوں نے یہ تبصرہ بھوپال کے برکھیڑا پٹھانی علاقے میں ایک مندر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔