تبدیلی مذہب کے خلاف داخل عرضیوں پر سپریم کورٹ میں سماعت
عدالت عظمیٰ کا اقلیتی طبقات کے خلاف پٹیشن میں درج کئے گئے متنازعہ مواد کو حذف کرنے کا حکم
نئی دہلی،16جنوری:۔
مبینہ طور پر ملک میں بڑے پیمانے پر جاری تبدیلی مذہب کے خلاف سپریم کورٹ میں داخل کی گئیں عرضیوں پر آج عدالت عظمیٰ نے سماعت کی،مزید متعدد ریاستوں کی جانب سے مبینہ’لو جہاد‘ قانون کی آئینی حیثیت پر بھی غور کیا گیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس نرسہما اور جسٹس جے پی پاردی والا کے روبرو سماعت عمل میں آئی۔ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول اور دیگر پیش ہوئے۔ دیگر فریقوں کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل، دشینت دوے، سی یو سنگھ، اندرا جئے سنگھ، ورندہ گروور و دیگر بھی پیش ہوئے۔ جبکہ مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا پیش ہوئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس آف انڈیا نے سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے کی درخواست پرعرضی گزار اشونی کمار اپادھیائے کے وکیل کو حکم دیا کہ اقلیتی فرقہ (مسلم اور عیسائی) کے خلاف پٹیشن میں درج کیے گئے مواد کو حذف کیا جائے۔ جس پر انہوں نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ وہ متنازعہ مواد کو حذف کردیں گے۔
ہندوستان کی پانچ مختلف ریاستوں کی جانب سے بنائے گئے تبدیلی مذہب (لو جہاد) قوانین کی آئینی حیثیت کو جمعیۃ علماء ہندنے گذشتہ ہفتہ سپریم کورٹ آف انڈیا میں چیلنج کیا تھا، جمعیۃ علماء ہند نے آئین ہند کے آرٹیکل 32/ کے تحت مفاد عامہ کی پٹیشن داخل کی ہے
ریلیز کے مطابق جمعیۃ علماء ہند سمیت مختلف مسلم فریق نے ہندوستان کی مختلف ریاستوں کی جانب سے بنائے گئے تبدیلی مذہب (لو جہاد) قوانین کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا ہے جبکہ اشونی کمار اپادھیائے نامی ایڈوکیٹ نے مفاد عامہ کی عرضداشت داخل کرکے عدالت سے درخواست کی ہیکہ وہ مسلمانوں اور عیسائیوں کی جانب سے مبینہ طورپرکرائے جارہے جبراً تبدیلی مذہب پر کارروائی کرے۔حالانکہ عدالت نے آج کوئی عبوری فیصلہ نہیں صادر کیا، عدالت نے اپنے روزنامہ میں نو ٹ کیا کہ لو جہاد قانون کی آئینی حیثیت کوچیلنج کرنے والی عرضداشتوں کے تعلق سے جوکہ الہ آباد ہائی کورٹ میں 5، مدھیہ پردیش ہائی کورٹ 7، گجرات ہائی کورٹ 2، جھارکھنڈ ہائی کورٹ 2، ہماچل پردیش ہائی کور ٹ 4، کرناٹک ہائی کورٹ میں 1/ پٹیشن زیر سماعت ہیں، فریق عدالت میں ٹرانسفر پٹیشن داخل نہیں کرتے عدالت سماعت شروع نہیں کرسکتی ہے جس پر کپل سبل نے کہا کہ اگلے چند دنوں میں ٹرانسفر پٹیشن داخل کی جائے گی۔یاد رہے کہ ہندوستان کی پانچ مختلف ریاستوں کی جانب سے بنائے گئے تبدیلی مذہب (لو جہاد) قوانین کی آئینی حیثیت کو جمعیۃ علماء ہندنے گذشتہ ہفتہ سپریم کورٹ آف انڈیا میں چیلنج کیا تھا، جمعیۃ علماء ہند نے آئین ہند کے آرٹیکل 32/ کے تحت مفاد عامہ کی پٹیشن داخل کی ہے۔
عرضداشت میں مزید کہا گیاہیکہ کہ ان قوانین کے ذریعہ مذہبی اور ذاتی آزادی پر قدغن لگانے کی کوشش کی گئی ہے اور برادران وطن میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے لہذا سپریم کورٹ کو مداخلت کرکے ریاستوں کو ایسے قوانین بنانے سے روکنا چاہئے نیز جن ریاستوں نے ایسے قوانین بنائے ہیں انہیں ختم کردیا جاناچاہئے۔عرضداشت میں مزید کہاگیا کہ لو جہاد قانون بنانے کا ایک دوسرا پہلو یہ بھی ہیکہ بین المذاہب جوڑوں کو پریشان کیاجائے تاکہ ایسی شادیوں پر روک لگ سکے۔عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ لو جہاد قانون کے ذریعہ ایک بڑی تعداد میں مسلمانوں کو گرفتار کیاجاچکا ہے ا ور یہ سلسلہ جاری ہے لہذا مسلمانوں کے خلاف بنائے گئے اس غیر آئینی قانو ن کو ختم کرنا چاہئے نیز سپریم کورٹ کو تمام ریاستوں کو حکم دینا چاہئے کہ وہ ایسے قانون بنانے سے گریز کریں۔