ایک دوسرے سے نفرت کرنا ہندوتو نہیں ہے:ادھو ٹھاکرے
ممبئی میں شمالی ہندوستانیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے کہا میں بی جے پی سے الگ ہوا ہوں لیکن میں نے کبھی ہندوتو کو نہیں چھوڑا
نئی دہلی ،13 فروری :۔
بی جے پی کی ہندو اور ہندوتو کے بحث کے درمیان شیوسینا کے صدر ادھو ٹھاکرے نے بی جے پی پر جم کر نشانہ سادھا ۔ادھو ٹھاکرے نے ہندوتو کی بات کرتے ہوئے کہا کہ میں بی جے پی سے الگ ہوا ہوا لیکن میں نے کبھی ہندوتو کو نہیں چھوڑا۔این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق اتوار کو ممبئی میں شمالی ہندوستانیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر جم کر حملہ کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی یہاں تک نہ پہنچتے اگر بال ٹھاکرے نے انہیں اس وقت ’بچایا‘نہ ہوتا جب اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے انہیں ’راج دھرم‘ نبھانے کی ہدایت دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ شیو سینا نے 25-30 سال تک سیاسی قیادت کی حفاظت کی، لیکن وہ (بی جے پی) شیو سینا اور اکالی دل کو نہیں چاہتے تھے، جو قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے سابق حلیف ہیں۔
ممبئی میں شمالی ہندوستانیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، "میں بی جے پی سے الگ ہوا ہوں لیکن میں نے کبھی ہندوتوکو نہیں چھوڑا۔ بی جے پی ہندوتونہیں ہے۔ ہندوتو کیا ہے، شمالی ہندوستانی اس کا جواب چاہتے ہیں۔ ایک دوسرے سے نفرت کرنا ہندوتو نہیں ہے۔ٹھاکرے نے بی جے پی پر ہندوؤں میں نفرت پیدا کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا، ’’25-30 سال تک شیوسینا نے سیاسی دوستی کی حفاظت کی۔ ہندوتوا کا مطلب ہمارے درمیان گرمجوشی ہے۔ وہ (بی جے پی) این ڈے اے کے سابق شراکت داروں اکالی دل اور شیو سینا کسی کو نہیں چاہتے تھے۔
یہ بالاصاحب ٹھاکرے ہی تھے جنہوں نے موجودہ وزیر اعظم کو بچایاتھا جب اٹل جی چاہتے تھے کہ وہ ’راج دھرم‘ کا احترام کریں۔ لیکن بالا صاحب نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ (مودی) یہاں تک نہیں پہنچ پاتے۔
گجرات کے وزیر اعلی کے طور پر2002 میں فسادات کے موقع پر مودی کو ‘راج دھرم‘ کی پیروی کرنے کی واجپئی کی نصیحت کا حوالہ دیتے ہوئے، ٹھاکرے نے کہا، یہ بالاصاحب ٹھاکرے ہی تھے جنہوں نے موجودہ وزیر اعظم کو بچایاتھا جب اٹل جی (اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی) چاہتے تھے کہ وہ ’راج دھرم‘ کا احترام کریں۔ لیکن بالا صاحب نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ (مودی) یہاں تک نہیں پہنچ پاتے۔
قابل ذکر ہے کہ 2002 میں گجرات میں مسلم کش فسادات کے دوران اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے ریاست میں فسادات کی مسلسل خبروں کے درمیان وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو راج دھرم نبھانے کی نصیحت دی تھی ۔ایسے موقع پر شیو سینا کے سر براہ بال ٹھاکرے نے مودی کی حمایت کرتے ہوئے اٹل بہاری واجپئی کو جواب دیا تھا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے ۔